ائمہ اطهار
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے ساتھ محشور ہونے والی خواتین

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: ثَلَاثٌ مِنَ النِّسَاءِ يَرْفَعُ اللَّهُ عَنْهُنَّ عَذَابَ الْقَبْرِ وَ يَكُونُ مَحْشَرُهُنَّ مَعَ فَاطِمَةَ بِنْتِ مُحَمَّدٍ ص؛”تین طرح کی خواتین ایسی ہیں جن سے اللہ تعالی، قبر کا عذاب اٹھا لے گا اور انہیں حضرت فاطمہ بنتِ محمد صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ محشور کرے گا۔
امْرَأَةٌ صَبَرَتْ عَلَى غَيْرَةِ (عُسرِ) زَوْجِهَا؛ “وہ خاتون جو اپنے شوہر کی غربت اور تنگدستی پر صبر کرے؛
وَ امْرَأَةٌ صَبَرَتْ عَلَى سُوءِ خُلُقِ زَوْجِهَا؛ وہ خاتون جو اپنے شوہر کے برے اخلاق پر صبر کرے؛
وَ امْرَأَةٌ وَهَبَتْ صَدَاقَهَا لِزَوْجِهَا؛ وہ خاتون جواپنا حق مہر اپنے شوہر کو بخش دے۔
پھرامام علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:يُعْطِي اللَّهُ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ ثَوَابَ أَلْفِ شَهِيدٍ وَ يَكْتُبُ لِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ عِبَادَةَ سَنَة؛ اللہ تعالی ان میں سے ہرخاتون کو ہزار شہیدوں کے برابر ثواب عطا کرتا ہے اور ہر ایک کے لیے ایک سال کی عبادت (کا ثواب) لکھ دیا جاتا ہے۔ وسائل الشيعہ: ج21 ص 285۔
واضح رہے کہ یہ حدیث، اگرچہ مذکورہ تین طرح کی عورتوں کی فضیلت پر بہترین شاہد ہے؛ لیکن صرف اسی ایک حدیث کی بنیاد پر کوئی بھی عورت خود کو شرعی واجبات کی ادائیگی یا محرمات کی دوری سے بےنیازسمجھنے کا حق نہیں رکھتی؛ کیونکہ دیگر آیات و روایات کی بنیاد پر تمام شرعی احکام کے مطابق عمل کرنے کی ذمہ داری اپنی جگہ محفوظ ہے۔