ائمہ اطهاراسلامی بیداریتازہ ترین خبریںدنیا

اربعین حسینی کی اہمیت اور فوائد!

اربعین حسینی سے مراد؛ امام حسین علیہ السلام اور آپ کے اصحاب باوفا کی شہادت کا چالیسواں دن ہے جو ہر سال 20 صفر کو منایا جاتا ہے۔ اربعین حسینی کے عالمی اجتماع میں شرکت کےلئے ایران، عراق، پاکستان، ہندوستان، بنگلادیش، افغانستان، آذربائیجان، شام، لبنان، سعودی عرب، یمن، مصر، متحدہ عرب امارات۔۔۔ اور عمان سمیت امریکا اور یورپ سے  لاکھوں عاشقان اہل بیت عصمت و طہارت علیہم السلام قافلوں کی صورت میں کربلائے معلٰی پہنچ جاتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق، اربعین کے دن  کربلائے معلیٰ میں دنیا کا سب سے بڑا انسانی اجتماع ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ دنیا بھرکے ممالک کے ہرشہرمیں ہزاروں عاشقان امام حسین علیہ السلام جلوس نکالتےہیں، اس دن ایران، عراق  اور پاکستان سمیت مختلف اسلامی ملکوں میں چھٹی ہوتی ہے۔

تحریر: ڈاکٹرغلام مرتضی جعفری روندوی

زیارت کی فضیلت

واضح رہے کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت کی فضلیت احاطہ بیان سے باہر ہے اور بہت سی احادیث میں آیا ہے کہ نواسہ رسولؐ، شہید کربلا حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت  کا ثواب حج‘ عمرہ اور جہاد کے برابر ہے[1]۔

زیارت کے فوائد

ائمہ اطہار علیھم السلام، خاص کر امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے بہت سے فائدے اور آثار بیان کئے گئےہیں۔ جن میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں:

1۔ زیارت باعث مغفرت اور بخشش؛

2۔ قیامت کے دن حساب و کتاب میں آسانی؛

3۔ روحانی درجات میں بلندی؛

4۔ قبولیت دعا؛

5۔ طول عمر؛

6۔ جان و مال کی حفاظت؛

7۔ رزق و روزی میں فراوانی؛

8۔ غم و اندوہ سے نجات؛

9۔ سکرات موت میں آسانی؛

10۔ حق تعالیٰ، امام حسین علیہ السلام کے زائر کے پسینے کے ہر قطرے سے ایک ہزار فرشتے پیدا فرماتا ہے[2]؛

11۔ جب زائر روضہ مبارک کی طرف روانہ ہوتا ہے تو چار ہزار فرشتے استقبال کرتے ہیں؛

12۔ قیامت کے دن زائر کی عزت وتکریم دیکھ کر ہر شخص یہ تمنا کرے گا کہ اے کاش میں بھی زائرین حسین علیہ السلام میں سے ہوتا؛

13۔ روز قیامت فرشتے زائر امام حسین علیہ السلام سے مصافحہ کریں گے؛

14۔ روز قیامت حضرت رسول اکرم صل اللہ علیہ وآلہ و سلم زائر امام حسین علیہ السلام سے مصافحہ کریں گے۔

زیارت اربعین کی تاکید

  احادیث میں اس دن میں زیارت اربعین پڑھنے اور روضہ امام حسینؑ کی زیارت کرنے کی تاکید کی گئی ہے، جیسے کہ اما حسن عسکری علیہ السلام فرماتے ہیں:عَلَامَاتُ الْمُؤْمِنِ خَمْسٌ صَلَاةُ الْإِحْدَى وَ الْخَمْسِينَ وَزِيَارَةُ الْأَرْبَعِينَ وَالتَّخَتُّمُ بِالْيَمِينِ وَتَعْفِيرُ الْجَبِينِ وَالْجَهْرُ بِبِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ[3]؛ مؤمن کی پانچ نشانیاں ہیں:

1۔ شب و روز کے دوران 51 رکعت نماز پڑھنا؛

2۔  زیارت اربعین پڑھنا؛

 3۔ انگشتری دائیں ہاتھ میں پہننا؛

 4۔ سجدے میں پیشانی مٹی پر رکھنا؛

 5۔  نماز میں بسم اللہ الرحمن الرحیم کو جہر کے ساتھ (بآواز بلند) پڑھنا۔

امام حسین علیہ السلام فرماتے ہیں: میں نے آنحضرت صل اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ آپ کی زیارت کا اجر و ثواب کتنا ہے، آنحضرت صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو بھی میری یا تمہارے باپ یا تمہارے بھائی یا تمہاری زیارت کرے گا میرے اوپر ہے کہ قیامت کے دن اس کے دیدار کے لیے آؤں اور اس کی شفاعت کروں[4]۔

اربعین حسینی کا پہلا زائر

رسول اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مشہور صحابی حضرت جابر بن عبداللہ انصاری کو امام حسین علیہ السلام کا پہلا زائر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ مشہور تاریخی اسناد کے مطابق جابر نے عطیہ عوفی کے ہمراہ 20 صفر سنہ 61 ہجری قمری کو کربلا آکر امام حسین علیہ السلام کی زیارت کی[5]۔ جابر نے نہر فرات میں غسل کیا اپنے آپ کو خوشبو سے معطر کیا اور آہستہ آہستہ امام حسین علیہ السلام کی قبر مطہر کی جانب روانہ ہوا۔ عطیہ بن عوفی کی رہنمائی میں اپنا ہاتھ قبر مطہر پر رکھا اور بے ہوش ہو گیا، ہوش میں آنے کے بعد تین بار یا حسین یاحسین حسینؑ کہا اس کے بعد کہا “حَبیبٌ لا یجیبُ حَبیبَهُ. ..” اس کے بعد امام اور دیگر شہداء کی زیارت کی[6]۔ ایک اور روایت میں عطا کہتے ہیں: میں جابر کے ساتھ تھا ہم بیس صفر کو غاضریہ پہنچے، جابر نے دریائے فرات میں غسل کیا اور پاکیزہ لباس پہنا جو ان کے پاس تھا پھر مجھ سے کہا:  اے عطا تمہارے پاس کوئی خوشبو ہے؟ میں نے کہا کہ ہاں میرے پاس سعد ہے، پس انہوں نے وہ تھوڑی سی لے لی اور اپنے سر اور بدن پر چھڑک دی پھر ننگے پاؤں چل پڑے یہاں تک کہ امام حسین علیہ السلام کے سرہانے جا ٹھہرے؛ تب انہوں نے تین بار: اللہُ اَکْبَرُ، اللہُ اَکْبَرُ، اللہُ اَکْبَرُ کہا اور بے ہوش ہر کر گر پڑے جب ہوش آیا تو میں نے سنا کہ وہ کہہ رہے تھے: اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ یَا آلَ اللهِ۔۔۔ [7]۔

زیارت کے آداب

آداب زیارت مندرجہ ذیل ہیں:

1۔ زیارت کیلئے جانے سے قبل تین دن روزہ رکھے اور تیسرے دن غسل کرے؛

2۔ روانگی کے وقت اپنے اہل و عیال کو اپنے پاس جمع کر کے یہ پڑھے: اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْتَوْدِعُکَ الْیَوْمَ نَفْسِی وَٲَھْلِی وَمالِی وَوَلَدِی وَکُلَّ مَنْ کانَ مِنِّی۔۔۔۔[8]۔

3۔  اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا حضرت رسول اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم  اور انکی آل پر درود پڑھتے ہوئے بڑے وقار اور آہستگی سے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے ہوئے چلے؛

4۔ جب زائر حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت کو جائے تو سر کے بال الجھے ہوئے اور گرد آلود ہوں اور زائر بھوکا پیاسا ہو؛

5۔ زائر، زیارت پر جاتے ہوئے لذیذ غذائیں جیسے حلوہ اور بریانی کو اپنا زاد راہ نہ بنائے؛ بلکہ روٹی دودھ اور دہی وغیرہ کو اپنی غذا قرار دے؛

6۔ زائر، عاجزی ،انکساری ،خضوع، خشوع اور ذلیل غلام کی طرح راستہ طے کرے؛

7۔ حتی الامکان دوسرے زائرین کی خدمت کرنے کی کوشش کرے؛

9۔ھمسفر زائرین کے ساتھ حسن سلوک کرے؛

10۔ صاف ستھرے اور پاکیزہ لباس زیب تن کرے؛

11۔ غیبت اور فضول باتوں سے اجتناب کرتے ہوئے محمدؐ و آلؑ محمدؐ پر کثرت سے درود و سلام بھیجے؛

12۔ اپنی نگاہوں کو نامحرم اور حرام اور شبہ والی چیزوں سے محفوظ رکھے؛

13۔ پریشان حال برادر مومن کے ساتھ احسان و نیکی کرے اور اگر کسی کے مصارف کم پڑ گئے ہوں تو اس کی مالی امداد کرے؛

14۔ جن چیزوں سے خدائے تعالیٰ نے روکا ہے ان سے بچتا رہے؛

15۔ قسم نہ کھائے اور کسی سے لڑائی جھگڑا نہ کرے؛

16۔ زائر جب کر بلا معلیٰ پہنچے تو اپنا سامان اتار دے‘تیل اور سرمہ نہ لگائے گوشت نہ کھائے جب تک وہاں رہے؛

17۔ جب فرات پر پہنچے تو سو مرتبہ اللہ اکبر اور سو مرتبہ لا الہ الا اللہ اور سو مرتبہ محمدؐ و آلؑ محمدؐ پر درود بھیجے؛

18۔ زائر روضہ اقدس کے اندر داخل ہونا چاہے تو مشرق والے دروازے سے داخل ہو؛

19۔ جب تم امام حسین علیہ السلام کے روضہ مبارک کے دروازہ پر پہنچو تو رک جاؤ اور یہ زیارت پڑھو۔۔ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ آدَمَ صَفْوَۃِ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ نُوحٍ نَبِیِّ اللّهِ۔۔۔ [9]

20۔ جب تم زیارت کرو تو امام علیہ السلام کے بالائے سر ہزار مرتبہ تسبیح امیر المؤمنین اور پاؤں کی طرف ہزار مرتبہ تسبیح سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا پڑھنا پھر دو رکعت نماز پڑھنا جس کی پہلی رکعت میں سورہ یاسین اور دوسری رکعت میں سورہ رحمن؛

امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: پس اگر تم ان باتوں پر عمل کرو تو زیارت حسین علیہ السلام میں تمہیں حج و عمرہ کا ثواب حاصل ہو گا[10]۔

بشکریہ: شمس الشموس میگزین، حرم مطہر امام رضاعلیہ السلام۔


[1]۔ مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

[2]۔ مفاتیح الجنان ص

[3]۔ طوسی، تہذیب الاحکام، ج6 ص52۔

[4]۔صدوق محمد بن علی، من لا یحضرہ الفقیہ ج 2، ص577۔

[5]۔ قمی، سفینة البحار، ج8، ص383۔

[6]۔ منتہی الآمال،ج 1، حوادث اربعین؛ نفس المہموم، ص 322؛ بحار الانوار،ج 98، ص 196؛ فرہنگ عاشوراء، ص 203(تفصیل کے لئےملاحظہ کیجئے: ویکی شیعہ اردو)۔

[7]۔ عباس قمی، مفاتیح الجنان، زیارت اربعین۔

[8]۔ پوری دعا، مفاتیح الجنان میں ملاحظہ کریں۔

[9]۔ پوری زیارت، مفاتیح الجنان میں ملاحظہ کریں۔

[10]۔ مفاتیح الجنان ص678.

Tags
Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Close