تازہ ترین خبریںپاکستان
براہ راست مجالس نشرکرنے سے اجتناب کیاجائے!
دین اسلام کی تبلیغ کرنا ہر مسلمان پرفرض ہے اور ہرکسی کو اچھے انداز میں اسلامی تعلیمات کے مطابق احکام الہی کو عام کرنے کی ضرورت ہے؛ لیکن بعض مفاد پرست سوشل ایکٹوسٹ فالورز اور ویورز بڑھانے کی چکرمیں بغیراجازت ویڈیوز اور آڈیوز براہ راست نشرکرتے ہیں جو کہ ایک غیراخلاقی اور غیرشرعی عمل ہے۔ ملک میں اسلام دشمن عناصرہمیشہ اس کوشش میں رہتے ہیں کہ کہیں سے کوئی ایک لفظ مل جائے؛ تاکہ لوگوں میں فساد پھیلایا جائے۔جیسے کہ گزشتہ سالوں میں متعدد بار ایسا ہوچکا ہے، جس کی ایک نہیں درجنوں مثالیں موجود ہیں۔
لائیو یا براہ راست کسی کی تقریر نشرکرنےکے ناقابل جبران، مندرجہ ذیل نقصانات کا سامنا ہوسکتاہے:
1۔ انسان جائز الخطا ہے، معصوم کے علاوہ ہرکسی کی زبان پھسل سکتی ہے، جس سے معاشرے میں فساد ہوسکتا ہے؛
2۔ کبھی کبھار خطیب حاضرین مجلس سے خاص کوئی بات کرتا ہے، جو کسی بھی صورت میں اغیار کوپتہ نہیں چلنا چاہئے؛
3۔ کبھی کبھار، خطیب محلے کے خاص مسائل کے متعلق بات کرتا ہے، اگریہ بات دوسرے محلے والے سنیں تو مسائل پیدا ہوسکتے ہیں؛
4۔ کبھی علاقائی امورپربات کی جاتی ہے؛
5۔کبھی خطیب کوئی ایسی بات کرتا ہے جس سے اغیار غلط استفادہ کرسکتے ہیں؛
6۔ کبھی اسرار آمیزباتیں کی جاتی ہیں؛
7۔
8۔
براہ راست نشرکرنے کے بجائے؛ ریکارڈ کرنے کے بعد ایک مرتبہ غور سے سنیں، بہترہے کہ خود خطیب دیکھے اور سنے، اگرکہیں کوئی خطا سرزد ہوئی ہو، زبان پھسل گئی ہو تو اس جملے کو حذف کرنے کے بعد سوشل میڈیا پر نشرکی جائے؛ لہذا خطبا اور بانیان مجلس کو چاہئے کہ کسی بھی غیرمتعلقہ شخص کو براہ راست تقاریر نشرکرنے کی اجازت نہ دیں۔
واضح رہے کہ تقریر، مرثیہ اورنوحہ سمیت کسی بھی چیزکو پڑھنے والے کی اجازت کے بغیراستعمال کرنا اور اس سے منافع کمانا شرعا ناجائز ہونے کے ساتھ ساتھ ایک غیرذمہ دارنہ اور غیراخلاقی عمل بھی ہے۔