تازہ ترین خبریںگلگت بلتستان

سیاسی شخصیت کے لیے لازمی بعض خصوصیات


تحریر: غلام مرتضی جعفری

گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کے ممبران کو کن خصوصیات کا حامل ہونا چاہیے؟

من استعمل عاملا من المسلمین وهو یعلم ان فیهم اولی بذلک منه واعلم بکتاب الله وسنة نبیه فقد خان الله ورسوله وجمیع المسلمین۔ (الغدیر، ج 8، ص 291 .)

⬅معاشرے میں قابل اور دیندار افراد کے ہوتے ہوئے عمدا کسی ایسے شخص کو مسئولیت دینا جو اس عہدے کا لائق نہ ہو، اللہ تعالی، پیامبراکرم اور پورے مسلمانوں کے ساتھ خیانت ہے۔

?آج کل سماجی ویب سایٹس خاص کر وٹس ایپ کے مختلف گروپس میں” گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کے ممبران کے انتخاب کے حوالے کافی گرما گرم بحث چل رہی ہے۔

‼اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کافی عرصے سے علاقہ روندو میں موروثی سیاست چل رہی ہے جس سے عوام کے حقوق پامال ہورہے ہیں اور حقدار تک حق نہیں پہنچ پاتا، قانون ساز اسمبلی پرقانون دانوں کے بجائے ٹھیکیداروں کا قبضہ ہے۔ البتہ اس میں کچھ محب وطن اور دیندار لوگ بھی ہیں جن کی وجہ سے نظام چل رہاہے۔
اس صورتحال میں گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والا ہرمحب وطن پر یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ قانون ساز اسمبلی میں سیاسی بصیرت، قومی جذبہ اور دینداری سے سرشار نمائندوں کا بیھجنا نہ صرف ضروری ہے بلکہ شرعی طور پر واجب ہے۔⁉

?قانون ساز اسمبلی میں صاحب بصیرت نمائندے جائیں گے تب ہی آئینی حقوق کی بات کریں گے، خطے کی ترقی کی بات کریں گے۔

?ہمیں اپنے علاقہ اور گاؤں سے بڑھ کرسوچنا ہوگا اور یہ دیکھنا ہو گا کہ جس نمائندے کو ہم انتخاب کررہے ہیں کیا وہ اس لائق ہے کہ کل قانون ساز اسمبلی میں جاکر پورے خطے کے حقوق کا دفاع کرسکے؟

نمائندہ روندو کے کسی بھی گاوں سے ہو، چاہے شین ہو یشکن ہو یا بلتی، کوئی بھی ہو، اگر اس میں یہ اہلیت پائی جائے کہ قوم کے حقوق کا دفاع کرسکتا ہے تو شرعی اور اخلاقی طور پر اسی کی حمایت ضروری ہے بصورت دیگر کل قیامت کے دن نمائندے کے ساتھ ہر ووٹر کو بھی حساب دینا ہوگا۔

?ہمیں اپنے ذہن کو ہرقسم کی علاقہ اور گاوں پرستی، زبان اور قوم پرستی نیز خود غرضی سے پاک کرنا ہوگا، اگر ایسا نہیں کریں گے، گاوں کے بیس پر انتخابات لڑیں گے، صرف اپنے مفادات کا سوچیں گےتوعلاقے میں ظلم و بربریت کی ترویج ہوگی اور یہ خطہ مزید پسپائی کی طرف جائے گا۔

❓❓ منتخب نمائندے کو کن خصوصیات کا حامل ہونا چاہئے؟؟؟

?یہاں کچھ اہم نکات قارئین کی خدمت پیش کرنے کی کوشش کرینگے۔?

✍?- اسلامی اقدارپر یقین رکھتا ہو؛
الحمدللہ گلگت بلتستان کی سرزمین عاشقان اہل بیت اطہارعلیہم السلام کی سرزمین ہے؛ لہذا یہاں کے نمائندے کی سیاست میں اہل بیت اطہار علیہم السلام کی سیاست کا پہلو واضح طور پر نظر آنا چاہئے۔
ایسے افراد جو اسلام اور بزرگان دین کا مذاق اڑاتے ہیں، اصول دین، فروع دین، اور احکام الہی پر عمل نہیں کرتے ہیں وہ شیعہ معاشرے کی رسوائی کا سبب بنیں گے۔

✍?- امانتدار ہو؛
قومی نمائندے کو امانتدار ہونا چاہئے۔ مولا علی علیہ السلام اپنے دور حکومت میں اپنے نمائندے کے نام خط میں لکھتےہیں: وان عملک لیس لک بطعمة ولکنه فی عنقک امانة، یہ جو تہمارے ذمے مسئولیت ہے وہ کوئی لقمہ نہیں کہ تم کھا بیٹھو بلکہ تمہاری گردن پر ایک امانت ہے(تم بیت المال کو پوری امانتداری کے ساتھ شہریوں تک پہنچاو) ایک دوسری حدیث میں امام علیہ السلام فرماتے ہیں: «لا تغتروا بصلاتهم ولا بصیامهم، فان الرجل ربما لهج بالصلاة والصوم حتی لو ترکه استوحش ولکن اختبروهم عند صدق الحدیث واداء الامانة۔ حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ آپ ان کی نماز و روزے کو مت دیکھو بلکہ یہ دیکھو کہ امانتدار ہے یا نہیں۔

✍?- شہرت پسند اور عیاش نہ ہو!
ایک مسلمان نمائندے کی یہ صفت ہونی چاہئے کہ خود پسند اور شہرت کا طلب گار نہ ہو۔ اچھا کام جس نے بھی کیا وہ اس کی حوصلہ افزائی کرنے کی ہمت رکھتا ہو۔ ہر اچھے کام کو اپنے حصے اور برے کاموں کو دوسروں کے حصے میں ڈالنے کی کوشش نہ کرتا ہو۔

✍?- مستقل مزاج ہو؛
ایک اچھے لیڈر کی نشانیوں سے ایک مستقل مزاجی ہےاگر کوئی شخص بار بار فیصلے بدلتا ہے تو سمجھ لیجئے وہ رہبری کی لیاقت نہیں رکھتا۔

✍?- رفتار و گفتار میں سچا ہو؛
ایک مسلم معاشرے کے لیڈرکو اپنے قول و فعل میں سچائی دکھانے کی ضرورت ہے، ایسے نمائندے جو دسیوں بار عوام کو جھوٹے وعدے کرکے ووٹ لیتے رہے ہیں یا آئندہ لیں گے قیادت کے لائق ہرگز نہیں ہوسکتے۔
امام حسن مجتبی علیہ السلام حکومتی نمائندے کے بارے میں فرماتے ہیں: «کان لا یقول مالا یفعل ویفعل مالا یقول; جس چیز پر خود عمل نہیں کرتا ہے دوسروں سے نہیں کہتا ہے کہ وہ کام کرو۔۔۔ جس کام کو کرنے کا ہی نہیں کہا تھا وہ انجام دیتا ہے۔ یعنی وہ جھوٹے وعدے نہیں کرتاہے بلکہ جوکام اس کے ہاتھ سے آتا ہے خوش اسلوبی سے انجام دیتا ہے۔

✍?- شجاعت اور شہامت کا مالک ہو؛
روئے زمین پر اللہ کے نیک بندے سوائے خدائے تبارک وتعالی کے کسی سے نہیں ڈرتے ہیں۔ امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں: ”عظم الخالق فی انفسهم وصغر ما دونه فی اعینهم” ان کے وجود میں سب سے بڑا اور عظیم اللہ ہی ہے، اللہ کے سوا باقی سب ان کی نظروں میں ناچیز ہیں۔ مسلم لیڈر نہ ڈرتا ہے نہ بھاگتا ہے، چاہے سامنے والا کوئی بھی ہو حق گوئی سے نہیں گھبراتا ہے۔

✍?- قومی اور لسانی تعصبات سے پاک ہو؛
ایک مسلم لیڈر پورے خطے کا سوچتا ہے یعنی جہاں تک اس کی رسائی ہے۔ سب کو ایک ہی نظر سے دیکھتا ہے، قوم اور زبان اس کے لئے معنی نہیں رکھتے۔ اگر کوئی شخص خود نوازی میں مصروف ہو؛ ہر چھوٹی سے چھوٹی چیزکو قومیت اور لسانیت کا رنگ دیتا ہوتو اس عہدے کا لائق کیسے ہوسکتا ہے؟!

✍?- غریبوں اور ناداروں کا حامی و ناصر ہو؛
روندو کے شیعہ معاشرے کا نمائندہ ایک ایسا فرد ہونا چاہئے جو غریبوں اور ناداروں کا حامی ہو، دوسرے گاوں کا حق چھین کر خود نوازی کرنے والے خیانت کاروں کو اپنا نمائندہ کیسے بناسکتے ہیں۔

✍?_ نیک سیرت اور جود و بخشش کا مالک ہو؛
ہمارا نمائندہ مولای متقیان کے نقش قدم پر چلنے والا ہو، ایسا جذبہ رکھتا ہو جو زیادہ محتاج ہیں ان کا خیال رکھتا ہو، اپنے آپ اور اپنے محلے کو نظر انداز کرتے ہوئے حق کو حقدار تک پہنچانے کی سکت رکھتا ہو۔

✍?- حق و باطل کا خیال رکھنے والا ہو؛
حق کو حقدار تک پہنچانے کی سکت رکھتاہو اگرچہ حقداراس کے اباء واجداد کا دشمن ہی کیوں نہ، شرپسندوں اور تفرقہ بازوں کا حوصلہ شکنی کرنے والا ہو؛

✍?- مصلحتوں کا شکارنہ ہو؛
مصلحتوں کا شکار ہوکر حق کو حق اورباطل کو باطل کہنے سے نہ گھبراتا ہو۔

✍?- مملکت خدا داد پاکستان کا نظریاتی مخالف نہ۔
روندو کا نمایندہ اپنے ابا واجداد کے کارناموں اور شہدا کے خون کا احترام کرتے ہوئے اسلامی مملکت پاکستان کا دفاع کرنے والا ہو۔ یہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ ہم آبادی کے لحاظ بہت تھوڑے ہونے کے باوجود اس ملک کے لئے متعدد قربانیاں دی ہیں۔

تو اہل وطن سے گزارش یہی ہے کہ آپ کو یہ دیکھنا ہے کہ قانون سازاسمبلی میں جانے کے لئے پر تولنے والے حضرات میں سے کس شخص میں یہ صفات پائی جاتی ہیں۔
اگر امیدواروں میں مذکورہ صفات کا حامل کوئی ہے تو ہم سب پر واجب ہےکہ اس کےلئے راستہ ہموار کریں تاکہ وہ قومی ادارے میں جاکر قوم کی صحیح معنوں میں ترجمانی اور حق کوحقدار تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

?اور اگر ان میں کوئی ایسا نہیں ہے تو دوسرے نمائندے کی تلاش ضروری ہے، کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ لایق ترین افراد اپنی ہی صلاحیتوں سے ناواقف ہوتے ہیں اور گھروں میں پڑے رہتے ہیں ایسے افراد کو ڈھونڈیں اور ان کو جگائیں۔ معصوم کا فرمان بھی ہے جو صاحب بصیرت لوگ سو رہے ہوتےہیں ان کو نیند سے بیدار کریں۔

وَمَا عَلَيْنَا إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ

Show More

admin

Shia in Islam is providing authentic values of islamic world

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Close