تازہ ترین خبریں

سعودیوں کی رشوت کی سیاست، لندن سے کوالالامپور تک

ملیشیاء کی عدالت جو اس ملک کے وزیر اعظم کے مالی فساد کے بارے میں جانچ پڑتال کر رہی ہے اس نے ملیشیا کے وزیر اعظم کے ذاتی حساب میں اتنی بڑی رقم کے پائے جانے کے بارے میں بڑے پیمانے پر تحقیق کی ،سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے اسی بنا پر اسلامی تعاون کونسل کے اجلاس میں نجیب رزاق سے ملاقات کر کے استانبول میں اعلان کیا کہ یہ رقم سعودی عرب کی طرف سے صرف ایک ہدیہ کے طور پر دی گئی تھی اور سعودی عرب کے حکام کو اس رقم کے بدلے میں ملیشیاء سے کوئی توقع نہیں ہے ۔

سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے گارڈین کے رپورٹر کو بھی یہ بتائے بغیر کہ کس نے اتنا بڑا ہدیہ دیا ہے بتایا ؛ ہماری نظر میں یہ مسئلہ تمام ہو چکا ہے ۔یہ ایسی حالت میں ہے کہ عادل الجبیر نے فروری کے مہینے میں ایک آشکارا تناقض میں نیویارک ٹائمز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملیشیا کے وزیر اعظم کو جو رقم دی گئی ہے وہ اس ملک میں سرمایہ گذاری کی خاطر ہے ۔

ابھی تک یہ پتہ نہیں چلا ہے کہ سعودی عرب جیسا ملک کسی ملک کے سب سے بڑے حکمران کو کیسے ۶ کروڑ ۸۱ لاکھ ڈالر کی بڑی رقم دے سکتا ہے کہ جس کے بدلے میں اسے اس ملک سے کوئی توقع نہیں ہے !اس بارے میں رپورٹوں کے نشر ہونے کے بعد کہ مبلغ ۶ کروڑ ۸۱ لاکھ ڈالر سال ۲۰۱۳ کے انتخابات کے کچھ ہی عرصہ پہلے ملیشیاء کے ترقیاتی بینک سے نجیب رزاق کے ذاتی حساب میں ڈالے گئے تھے ،اس پر مالی فساد کا الزام عاید ہوا لیکن رزاق نے کہا کہ یہ پیسہ صرف ایک ہدیہ ہے ۔

سلامتی کونسل سے لے کر رولیکس گھڑیوں تک

اس سلسلے میں کہ سعودی عرب اپنے سیاسی مقاصد کے لیے دوسرے ملکوں کو چھپ کر رشوت دیتا ہے اس کی فائل بہت موٹی ہے ۔لبنان کے روزنامے السفیر نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ ریاض کے حکام کی کوشش تھی کہ سلامتی کونس کے ارکان کو پیسے دے کر حزب اللہ کے نام کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں رکھوایا جائے ۔ سعودی عرب نے اسی رشوت کی سیاست کے ذریعے عرب اتحادیہ ، خلیج فارس تعاون کونسل اور سلامی کونسل میں حزب اللہ کے نام دہشت گردوں کی فہرست میں رکھوانے کا اقدام کیا ہے تا کہ اس طرح سے وہ حزب اللہ کے خلاف جنگ کو مکمل کر سکے ۔ سلامتی کونسل میں سعودی عرب کے رشوت دینے والے کل پرزے ناکام ہو گئے چنانچہ رپورٹوں سے پتہ چلا ہے کہ سعودی عرب کی پیسہ لٹانے کی یہ کوشش روس اور چین کی مخالفت اور امریکہ کی بے توجہی کی بنا پر ناکام ہو گئی ۔

اسی طرح سلمان بن عبد العزیز کے مصر کے دورے کے ساتھ مصر کے ایک اعلی سیاستمدار اور اس ملک کے سابقہ صدارتی امید وار ، ایمن نور نے کچھ دستاویزیں نشر کی ہیں جن میں مصر کے حکام منجملہ عبد الفتاح السیسی کو رولیکس جیسی مہنگی گھڑیاں تحفے میں دینے کی خبر دی گئی ہے ۔ان اسناد کی بنا پر کہ جو قاہرہ میں سعودی عرب کے سفارت خانے کے بارے میں فاش ہوئی ہیں السیسی کو ۳ لاکھ ڈالر کی ،مصر کی پارلیمنٹ کے اسپیکر کو ایک لاکھ نوے ہزار ڈالر کی گھڑی دی گئی ہے جبکہ مصر کی پارلیمنٹ کے ۵۰۸ نمایندوں کو اس سے کم قیمت کے تحفے دیے گئے ہیں ۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ بین الاقوامی اقتصادی تنظیموں نے اعلان کیا ہے کہ سال ۲۰۱۵ میں سعودی عرب کے بجٹ کا خسارہ آج تک کا سب سے بڑا خسارہ یعنی ۳۶۷ ملیارڈ سعودی ریال اور ۹۸ ملیارڈ امریکی ڈالر تک پہنچ چکا ہے ۔اس ملک کے حکام کی فضول خرچیوں کی وجہ سے سعودی عرب کو اب تک کے سب سے بھیانک اقتصادی بحران کا سامنا ہے ۔

انسانی حقوق کی نشست کے لیے برطانیہ کی سازش

سال ۲۰۱۳ میں سعودی عرب کو جو انسانی حقوق کی کرسی ملی تو اس پر بہت ساروں کو تعجب ہوا لیکن کچھ مدت کے بعد یہ راز کھلا کہ حکام ریاض انسانی حقوق کی پامالی کی موٹی فائل کے باوجود صرف لندن کے ساتھ ساز باز اور اس کو رشوت دینے کے ذریعے اس کرسی کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے ۔ ویکی لیکس سایٹ کہ جس نے اب تک کئی حکومتوں کی پس پردہ کاروائیوں کی معتبر اسناد فاش کی ہیں اس نے نئی اسناد فاش کی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ سال ۲۰۱۳ میں سعودی عرب اور برطانیہ نے ساز باز کی تھی کہ جس کی بنیاد پر دونوں ملکوں نے اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی کرسی حاصل کی تھی ۔

ایک پوشیدہ خط میں کہ جو انسانی حقوق کی کمیٹی کے ووٹ ڈالنے سے پہلے کا ہے ان دو ملکوں نے ایک دوسرے کی حمایت کا عہد کیا تھا ۔ان میں سے ایک سند میں آیا ہے ؛طے شدہ سمجھوتے کی بنیاد پر دونوں ملکوں نے عہد کیا تھا کہ اس کمیٹی کا رکن بننے میں سعودی عرب لندن کی حمایت کرے گا اور بدلے میں لندن سعودی عرب کی حمایت کرے گا ۔اسی طرح ایک اور دستاویز کی بنیاد پر کہ جس کو ویکی لیکس نے منتشر کیا ہے سعودی عرب کی حکومت نے لندن کو یہ کرسی حاصل کرنے کے لیے اس کے حق میں تبلیغ کرنے کے عوض میں ایک لاکھ ڈالر کی رشوت دی تھی ۔

اس عالمی تعجب اور حیرت کی وجہ یہ تھی کہ سعودی عرب میں انسانی حقوق کی پامالی پربارہا بین الاقوامی تنظیموں منجملہ بین الاقوامی عفو تنظیم ، اور انسانی حقوق کی ناظر تنظیم نے شدید تنقید کی تھی انسانی حقوق کی پامالی میں سعو دی عرب کی فایل اس قدر موٹی اور سیاہ ہے کہ ایک زمانے میں عربی ذرائع ابلاغ نے مطالبہ کیا تھا کہ اس ملک کا نام گینز بک آف ریکارڈ میں لکھا جائے بین الاقوامی عفو تنظیم کے ایک اعلی عہدیدار آلن ہوگارٹ نے اس سلسلے میں راشا ٹو ڈے کے ساتھ ایک گفتگو میں کہا تھا کہ برطانیہ کا سعودی عرب کے ساتھ ساز باز کرنا انسانی حقوق کے مونہہ پر ایک طمانچہ ہے۔

Tags
Show More

admin

Shia in Islam is providing authentic values of islamic world

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Close