تازہ ترین خبریں

مہنگے ہوٹل اور شادی ہال ازدواجی زندگی کو کامیاب نہیں بنا سکتے، آیت الله خامنہ ای

ترجمہ: غلام مرتضی جعفری

امام خامنہ ای نے جوان جوڑوں کو تلقین کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ شادی بیاہ کے موقعے پر بےجا اخراجات اور فضول خرچی کی وجہ سے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے، شادی بیاہ میں رسم ولیمہ کا ہونا اچھا ہے لیکن مہنگے ہوٹلز، شادی ہال اور شاہانہ تقریبات سے اجتناب کرنا چاہئے۔

نوجوان جوڑوں کے لئے مطلع عشق نامی کتاب میں چھپنے والے امام خامنہ ای کے بعض فرمودات اورمشورے قارئین کی خدمت میں پیش کئے جارہے ہیں۔

امام خامنہ ای کا کہنا ہے کہ شادی بیاہ میں ولیمہ سمیت جشن و خوشی منانے کا حامی ہوں لیکن فضول خرچی اور شاہانہ تقریبات کا نہیں۔

معاشرے کے لئے پر تعیش اور شاہانہ تقریبات نہایت نقصان دہ ہیں اس سے بچنے کی ضرورت ہے، جو شاہانہ تقریبات کی مخالفت کرتے ہیں وہ ہرگز خوشیوں اور جشن منانے کے مخالف نہیں ہیں بلکہ ایسی تقریبات کو معاشرے کے لئے مضر اور نقصان دہ سمجھتے ہیں جو ایک حقیقت ہے۔ فضول خرچی، مضر دوائی اورغذا کی طرح ہے جو کسی بھی صورت میں انسان کے لئے فائدہ مند ثابت نہیں ہوتیں۔

پرتعیش دعوتوں کی وجہ سے معاشرے کو بہت نقصان پہنچتا ہے لیکن معقول دعوت ولیمہ میں کوئی اشکال نہیں ہے۔

اگر ہم اس قسم کے پرتعیش دعوتوں کے خلاف آواز بلند نہیں کریں گے تو یہ سلسلہ جاری رہے گا اور بہت سارے خاندان ایک دوسرے کی نقل کی کوشش کرتے ہوئے مزید مشکل میں پڑ جائیں گے۔

بعض سرمایہ دار شادی کی تقریبات میں حد سے زیادہ خرچہ کرتے ہیں اور بہت سارا کھانا ضائع کردیا جاتا ہے۔

حالانکہ معاشرے میں بہت سارے لوگ غریب اور محتاج ہیں ان کا کوئی خیال نہیں رکھتا۔ اس طرح اسراف اور فضول ضائع کرنے کے بجائے فقرا اور محتاجوں کی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔

لوگ اسراف اور فضول خرچی کی وجہ سے ثواب کے بجاے گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں۔

اسراف کرنا شرعی لحاظ سے حرام ہے، کھانے کو ضائع کرنا حرام ہے، نادار اور کم آمدنی والے لوگوں کا دل دکھانا حرام ہے کیوںکہ جن کے پاس مالی وسعت نہیں ہے وہ اس قسم کی تقریبات دیکھ کرغمزدہ ہوجاتے ہیں۔

امام خامنہ ای کا کہنا ہے کہ میں ایسے لوگوں سے بالکل راضی نہیں ہوں جو شادی بیاہ کی تقریبات میں بھاری اخراجات کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی مشکل میں ڈالتے ہیں، البتہ میں شادی بیاہ کی تقریبات کے انعقاد کا مخالف نہیں ہوں۔ صرف اسراف اور فضول خرچی کا مخالف ہوں۔

بہت سارے جوان جوڑے بعض سرمایہ داروں کی پرتعیش تقریبات کی وجہ سے مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی زندگی خطرے میں پڑجاتی ہے کیونکہ وہ سوچتے ہیں کہ ان کے پاس کچھ نہیں ہے اور یوں وہ اداس ہوکر اپنے آپ کو ہیچ سمجھنے لگتے ہیں۔

مہنگے ہوٹل اور شادی ہال مشترکہ زندگی کو شیریں اور کامیاب نہیں بنا سکتے۔

امام خامنہ ای نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مہنگے ہوٹل اور شادی ہالوں میں شادی بیاہ کی تقریبات رکھنے سے گریز کیا کریں، کوشش کریں دعوت ولیمہ نہایت سادہ اور مختصر ہو۔

جشن کسی سادہ جگہ میں بھی رکھا جاسکتا ہے، شادی کی تقریبات گھروں میں ہی رکھیں جن کے گھروں میں جگہ نہیں وہ کوشش کریں سادہ اور سستے شادی ہالوں کا انتخِاب کریں۔

امام خامنہ ای کا کہنا ہے کہ شادی بیاہ کے موقعے پر دعوت ولیمہ دینا اچھی بات ہے لیکن اسراف کرنا غیرشرعی اور حرام ہے ایک مسلمان قوم کو یہ زیب ہی نہیں دیتا ہے کہ وہ اس قسم کی فضول خرچیاں کرے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےسادہ، کم خرچ اور سنتی مہر کے ساتھ ہونے والی شادی کی ترویج کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا: معاشرے کے بااثر افراد، دینی علوم کے مراکز اور یونیورسٹیوں کے اساتذہ اور ذرائع ابلاغ کو اس سلسلے میں اپنا اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔

رہبرمعظم نے فرمایا ہے کہ شادی بیاہ میں خوشی منانا اپنے رشتداروں اور ہمسایوں کو دعوت ولیمہ میں مدعو کرنا سنت ہے کیونکہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بیٹی کی شادی کے موقعے پر شادی کا جشن رکھا لوگوں نے جشن منایا یہاں تک کہ اشعار پڑھے گئے اور خوشی کا اظہار کیا گیا۔

ہمیں بھی پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے فضول خرچی اور اسراف جیسے حرام کاموں سے اجتناب کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

بعض تقریبات میں بڑی مقدار میں مٹھائیاں اور پھلوں کا ضیاع کیا جاتاہے جو کہ قطعی طور پرحرام ہے۔ ایک مسلم معاشرے میں ایسا کیوں ہونا چاہئے؟ یہ سب کچھ اس لئے ہورہا ہے کہ ایسا کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں وہ غریب غربا کو دکھانا چاہتے ہیں کہ ہمارے پاس اتنی جائداد ہے۔ یہ شرعی اور اخلاقی اعتبار سے بالکل غلط ہے اس کا سد باب ہونا چاہئے۔

فضول خرچی سے بچنا چاہئے تاکہ خود اور دوسرے لوگ بھی نقصان سے بچ سکیں۔ اسراف کرکے جوان جوڑوں کے دل نہ دکھائیں اور اپنے آپ کو پیغمبر اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بتائے ہوئے اصولوں سے دور نہ کریں۔

شادیاں زیادہ پیسہ خرچ کرنے اور اسراف کرنے سے کامیاب نہیں ہوتیں بلکہ وہ شایادں کامیاب ہوتی ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ مخلص اور ایک دوسرے کو سمجھتے ہیں اور ہم عقیدہ ہیں۔

شادی کے جشن کے لئے ضروری نہیں ہے کہ آپ لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو دعوت دیں بلکہ اپنے گھر میں مختصر سا پرگرام رکھیں جس میں قریبی رشتہ دار اور دوست احباب شریک ہوں۔

پرانے زمانے میں شادی کی تقریبات نہایت سادگی سے منعقد کی جاتی تھیں کیا وہ شادیاں ناکام تھیں؟ اور آج کی پر تعیش شادی ہالوں میں کی جانے والی شادی زیادہ کامیاب ہیں؟

امام خامنہ ای نے جوانوں سے فرمایا ہے کہ اس قسم کے فضول خرچوں سے بچیں تاکہ جوانوں کے لئے شادی کرنا آسان ہوجائے کیوںکہ بہت سارے جوان اسی وجہ سے شادی نہیں کرتے چونکہ ان کے پاس اتنا پیسہ نہیں ہے۔

خیال رہے کہ نوجوان جوڑوں کا ازدواجی زندگی میں بندھ جانا معاشرے کے لئے نیک شگون ہے لیکن جس طرح سے ہمارے سماج میں بھی شادی بیاہ میں جو رسوم و رواج کو فروغ دیا جارہے اور جس طرح ازدواجی رشتے کے اس مقدس بندھن میں بے جا اخراجات داخل کئے جارہے ہیں، اس کی وجہ سے یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اب معاشرے کے ایک بڑے طبقے کے لیے ’’شادی‘‘ کا لفظ ہی گویا مصیبت بنتا جارہا ہے۔

شادی بیاہ پر ہونے والے اخراجات کی وجہ سے غریب کیا متوسط طبقے کے لوگ بھی بے حد پریشان نظر آرہے ہیں۔

ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ یہ رسم و رواج نہ صرف غیر شرعی ہیں بلکہ اِن کے ذریعے سے بعض اوقات گناہ میں مبتلا بھی ہوجاتے ہیں جو ایک اسلامی معاشرے کے لئے مناسب نہیں ہے۔

شادی بیاہ کی تقریبات میں مختلف کھانوں پر بے تحاشا پیسہ خرچ کیا جاتاہے، بعض تقریبات میں تو ناچ گانے کی محفلیں بھی آراستہ کی جاتی ہیں جو ایک مسلم معاشرے کے لئے نہایت شرمناک ہے۔

اس قسم کی مغربی رسومات کو اسلامی معاشرے میں لاگو کرنا شادیوں کو نہ صرف مہنگا بنا رہے ہیں بلکہ اس قسم کی تقریبات سے وہ برکت ختم ہوجاتی ہے جو سنت کے مطابق شادی انجام دینےسے شاملِ حال ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ آج کل پاکستان کے بعض علاقوں میں شادیوں کا موسم عروج پر ہے جس کی وجہ سے ہم نے قارئین کی خدمت میں امام خامنہ ای کے بعض فرمودات کو پیش کیا ہے تاکہ ہمارے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ان کے بتائے ہوئے اصولوں پر عمل کرکے نہایت سادگی کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھ کر نئی زندگی کی شروعات کریں۔

ترجمہ: غلام مرتضی جعفری

Tags
Show More

admin

Shia in Islam is providing authentic values of islamic world

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Close