تازہ ترین خبریں

سعودی عرب دھماکے: آل سعود اپنی ہی مذہبی منافرت اور تصادم کی پالیسی کا شکار

سعودی عرب میں چوبیس گھنٹے میں چار خودکش حملے ہوئے ، مدینہ میں مسجد نبوی ﷺ کے قریب دھماکے میں چار اہلکاروں سمیت چھ افراد شہید ہوگئے ۔ واقعے کے بعد سیکیورٹی سخت کردی گئی ۔ جدہ میں امریکی قونصل خانے پر حملہ کرنیوالا پاکستانی تھا ، سعودی وزارت داخلہ نے دعویٰ کر دیا ۔ چوبیس گھنٹے کے دوران سعودی عرب میں چار خودکش حملے ہوئے ۔ مدینہ منورہ میں مسجد نبوی ﷺ کے قریب افطار کے کچھ دیر بعد ایک خودکش حملہ آور نے سیکورٹی چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا ۔ سیکورٹی فورسز حملہ آور کو روکنے کی کوشش کی تو اس نے دھماکا کر دیا ۔ دھماکے کے وقت علاقے میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ دھماکے کے بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے کو مکمل طور پر سیل کر دیا ۔ مسجد نبوی ﷺ کے قریب ہونیوالے دھماکے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں پتہ چلا ہے کہ خودکش بمبار کی عمر اٹھارہ سال تھی اور اس کا تعلق طائف سے تھا ، وہ سعودی شہری ہے ۔ قطیف میں مسجد العمران کے قریب بھی خودکش حملہ ہوا جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔ جدہ میں بھی خود کش حملہ امریکی قونصل خانے کے قریب ہوا جس میں دو سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے ۔ سعودی وزارت داخلہ نے ٹویٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ امریکی قونصل خانے کی عمارت کے قریب خود کو اڑانے والا خود کش بمبار پاکستانی تھا۔
سعودی عرب اور خاص طور سے مسجد نبوی کے نزدیک خود کش حملہ نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو غم و غصہ اور رنج و الم سے دوچار کیا ہے۔ رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد حرمین شریف میں موجود ہوتی ہے۔ کل مغرب سے پہلے ہونے والے دھماکے کے باوجود مدینہ منورہ میں موجود زائرین نے کسی قسم کا خوف یا پریشانی کا اظہار کئے بغیر مسجد نبوی میں عشا کی نماز اور تراویح میں شرکت کی۔ لیکن عام طور سے مسلمانوں نے اس حملہ پر شدید ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے سعودی عرب میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی مذمت کی ہے۔ خاص طور سے مدینہ منورہ میں ہونے والے حملہ کی وجہ سے مسلمانوں کو شدید تکلیف پہنچی ہے۔ مکہ معظمہ کے بعد یہ مقام مسلمانوں کے لئے مقدس ترین جگہ ہے۔ یہاں رسول پاک ﷺ کی آرامگاہ ہے اور ہر مسلمان اس جگہ پر خود کو محفوظ و مامون اور رحمت کے سائے میں محسوس کرتا ہے۔ فیضان رحمت رسول ؑ کے اس منبع پر حملہ کرنے کی جسارت کرنے والے عناصر کا اسلام یا مسلمانوں کے شعائر سے کوئی تعلق نہیں ہو سکتا۔ ابھی تک کسی نے سعودی عرب میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن عام طور سے خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ حملے داعش نے کروائے ہیں۔ اس سے پہلے بھی داعش سعودی عرب میں حملوں میں ملوث رہی ہے، تاہم یہ حملے ملک کی شیعہ آبادی والے علاقوں میں کئے گئے تھے۔ پہلی بار مدینتہ النبی کو نشانہ بنانے کی جسارت کی گئی ہے۔
پاکستان کی حکومت اور فوج نے سعودی عرب میں دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے سعودی وزیر دفاع اور نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے فون پر بات کی اور ان حملوں کی مذمت کرنے کے علاوہ قرا ر دیا کہ پاکستانی عوام اور فوج اپنی جان کی قربانی دے کر بھی حرمین شریف کی حفاظت کریں گے۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاک فوج سعودی عرب کی حفاظت کے لئے ہر دم تیار ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے سعودی عرب میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان مجرموں کے لئے اب کوئی ریڈ لائن باقی نہیں رہی۔ سنی اور شیعہ بلا امتیاز ان لوگوں کے نشانے پر ہیں ۔ ان عناصر کو شکست دینے کے لئے ہم سب کو متحد ہو کر جد و جہد کرنا ہوگی۔ ایرانی وزیر خارجہ کے اس بیان سے اختلاف کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
گزشتہ چند روز کے دوران دولت اسلامیہ کے دہشت گردوں نے استنبول، ڈھاکہ ، بغداد اور اب مدینہ منورہ سمیت جس طرح سعودی عرب کے تین شہروں کو نشانہ بنایا ہے، اس سے صرف یہی سبق سیکھا جا سکتا ہے کہ ہر ملک اور پورے خطے میں مسلک اور سیاسی ضرورتوں سے قطع نظر دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کے لئے حکمت عملی تیار کرنے اور مل جل کر ان عناصر اور ان کے پیدا کردہ شدت پسندانہ رویوں کو ختم کرنے کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

Tags
Show More

admin

Shia in Islam is providing authentic values of islamic world

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Close