تازہ ترین خبریں

چین نے بین الاقوامی جہاز ساز کمپنیوں بوئنگ اور ایئر بس کے مقابل

شنگھائی میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں سی 919 طیارے کو پیش کیا گیا جس میں 168 مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش موجود ہے اور یہ 3444 میل تک سفر کر سکتا ہے۔
سی 919 کی پہلی ٹسیٹ پرواز سنہ 2016 میں کی جائے گی لیکن اس کی نقاب کشائی کو جہاز سازی کی صنعت میں ایک بڑا اہم موقع قرار دیا جا رہا ہے۔
چین کے شہری ہوائی کے سربراہ لی ژیانگ کا کہنا تھا کہ ایک عظیم ملک کے لیے ضروری ہے کہ وہ خود اپنے لیے بڑے مسافر بردار طیارے بناتا ہو۔
شنگھائی میں پڈانگ ہوائی اڈے پر منعقد ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے مزید کہا کہ چین کی ٹرانسپورٹ صنعت برآمد کردہ طیاروں پر انحصار نہیں کر سکتی۔
بی بی سی کے اقتصادی امور کے نامہ نگار اینڈریو واکر کا کہنا ہے کہ اس طیارے کی تیاری سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین کی معیشت اب کم لاگت سے تیارہ کردہ منصوعات سے آگے بڑھ رہی ہے۔
سی 919 کی بنانے والی کمپنی کمرشل ایئر کرافٹ کمپنی آف چائنا کا کہنا ہے کہ اس کے پاس ابتدائی طور پر 21 فضائی کمپنیوں سے 517 طیارے بنانے کے آرڈر موجود ہیں۔ اس کمپنیوں میں زیادہ تر چین کی کمپنیاں ہیں لیکن ان میں کرائے پر جہاز دینے والی کمپنی جی ای کیپیٹل ایوی ایشن سروس بھی شامل ہے۔
یہ منصوبہ سنہ 2008 میں شروع ہوا تھا لیکن بہت سے وجوہات کی بنا پر یہ تاخیر کا شکار ہوتا رہا۔
اس کی ٹسیٹ پروازیں کامیاب ہونے کی صورت میں خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ سنہ 2019 تک کمرشل ہوا بازی میں شامل ہو جائے گا۔
مسافر بردار طیارے بنانے کی چین کی خواہش بڑی پرانی ہے اور سنہ 1970 میں ماؤزے تنگ کی شریک حیات جینگ کنگ نے ایک منصوبے کی ذاتی طور پر حمایت کی تھی۔
لیکن وائے ٹین طیارے وزنی ہونے کی وجہ سے کامیاب نہ ہو سکے اور اس قسم سے صرف تین طیارے بنائے جا سکے۔
بوئنگ کے اندازوں کے مطابق شہری ہوا بازی کی صنعت میں چین کو اگلی دو دہائیوں میں 5580 مسافر بردار طیاروں کی ضرورت پڑے گی جن کی کل مالیات 780 ارب ڈالر کے قریب ہو گی۔
سی 919 صرف دو رویہ نشستوں والا طیارہ ہے جو ایئر بس اے 320 اور بوئنگ 737 کے متبادل ہو گا۔چین میں مسافر طیاروں کی تیاری مستقبل میں دو بڑی بین الاقوامی کمپنیوں کے لیے سخت مقابلے کا باعث بن سکتی ہے۔
چین کی کمپنی روس کی یونائٹڈ ایئر کرافٹ کمپنی کے اشتراک سے وسیع حجم والے سی 929 طیارے بنانے کا منصوبہ بھی رکھتی ہے۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Close