تازہ ترین خبریں

جنرل راحیل شریف کا دورہ امریکہ

رپورٹ کے مطابق سیاسی ماہرین کی نظر میں پاکستانی فوج کی جانب سے افغانستان میں قیام امن کے عمل کی حمایت کا اعلان وہ بھی ٹھیک ایسے موقع پر جب فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف امریکہ کے دورے پر ہیں، قابل غور ہے۔ یاد رہے جنرل راحیل شریف اپنے دورہ امریکہ میں فوجی اور سیاسی حکام سے جملہ موضوعات میں جس ایک اہم موضوع پر بات کریں گے وہ افغانستان کا موضوع ہے۔ واشنگٹن کے حکام کی نگاہ میں ہرچند اسلام آباد نے افغانستان میں قیام امن کے عمل کی حمایت کردی ہے اور امریکہ سے بھی اس ضمن میں تعاون کررہا ہے لیکن اسلام آباد، افغانستان کے تعلق سے بدستور دوہری پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔

حال ہی میں پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے واشنگٹن کا دورہ کیا تھا اور اب پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف بھی اپنے دورہ امریکہ میں کوشش کررہے ہیں کہ وہ افغانستان کے حالات کے تعلق سے پاکستانی فوج کے مواقف کی وضاحت کرکے افغانستان کے بارے میں واشنگٹن کے ساتھ اسلام آباد کی پالیسیوں کو ہم آہنگ کریں۔ چونکہ افغانستان کے بارے میں پاکستانی فوج اور اس کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی فیصلہ کرتی ہیں لہذا افغانستان کے بارے میں پاکستانی فوج کے پروگرام واشنگٹن کے لئے اہمیت کے حامل ہیں۔

طالبان کا مسئلہ اور داعش کا افغانستان میں وجود میں آنا اور افغانستان میں اثر ورسوخ بڑھانے کی ہندوستان کی کوششیں وہ اہم ترین موضوعات ہیں جن پر پاکستان بہت حساس ہے۔ پاکستانی حکام کی نگاہ میں افغانستان کے تعلق سے امریکہ کی پالیسیاں بدل رہی ہیں اور اسی وجہ سے اسلام آباد یہ کوشش کررہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ ہو کر اور اس کے ساتھ تعاون کرکے افغانستان میں سیاسی اور فوجی لحاظ ‎سے اپنی پوزیشن مضبوط بنانے کا موقع ہاتھ سے جانے نہ دے۔ امریکہ بظاہر افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے اور پاکستانی حکومت سے یہ توقع رکھتا ہے کہ وہ بھی اس عمل کو آگے بڑھانے میں مدد کرے۔

اگرچہ افغانستان کے امن مذاکرات کا پہلا دور پاکستان میں منعقد ہوا تھا لیکن پاکستان نے طالبان کے سابق سرغنے ملا عمر کی ہلاکت کی خبر کا اعلان کرکے مذاکرات کو مکمل طرح سے تعطل کا شکار بنادیا۔ اس کے ساتھ ساتھ افغانستان کے دارالحکومت کابل اور دیگر شہروں میں دہشتگردانہ واقعات کی نئی لہر سے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں کشیدگی آگئی تھی۔ اس کے علاوہ طالبان نے اپنے حملے بھی تیز کردیے تھے اور کئی شہروں پر قبضہ بھی کرلیا تھا جس کے نتیجے میں افغانستان کے سکیورٹی حالات نہایت بحرانی ہوگئے تھے۔ افغان عوام نے امریکہ اور پاکستان کو اس صورتحال کا ذمہ دار قراردیا ہے۔ ان حقائق کی روشنی میں افغانستان کی حکومت اور عوام اپنے ملک کے تعلق سے پاکستان کی صداقت کے خواہاں ہیں اور اس نکتے پر تاکید کرتے ہیں کہ افغانستان میں امن کا راستہ پاکستان سے گزرتا ہے اور انہوں نے واشنگٹن سے بارہا درخواست کی ہے کہ پاکستان پر دباؤ ڈالے تا کہ وہ حقیقی معنوں میں افغانستان میں قیام امن کے لئے حکومت کابل سے تعاون کرے۔

Tags
Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Close