اسلامتازہ ترین خبریںدنیا
مشہدمقدس؛ امام بارگاہ بلتستانیہ میں عیدغدیرکا پروقارجشن
اکمال دین، اتمام نعمت، امیرالمومنین علی علیہ السلام کی ولایت اور سرپرستی کے اعلان کے دن کی مناسبت سے ایران میں مقیم پاکستانی طلاب نے ایک پروقار جشن کا اہتمام کیا۔
تسکین نیوز کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان، ایران اور عراق سمیت پوری دنیا میں جشن عید غدیر مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے دوسرے بڑے شہرمشہد مقدس میں حسینیہ بلتستانیہ میں ایک عظٰیم جشن منعقد کیا گیا جس میں بلتستان سمیت پاکستان سے تعلق رکھنے والےدرجنوں علمائےکرام اور طلاب محترم نے شرکت کی۔
جشن غدیر کے اجتماع سے حجت الاسلام ڈاکٹرغلام مرتضی جعفری اور حجت الاسلام سید یاسین شاہ حسینی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غدیرخم مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک علاقے کا نام ہے کہ جہاں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجۃ الوداع سے واپسی پر حضرت علی علیہ السلام کو اپنے بعد ولی اور خلیفہ مقرر فرمایا۔
حجت الاسلام ڈاکٹرغلام مرتضی جعفری نے آیہ بلغ اور آیہ اکمال دین کی تفسیربیان کرتےہوئے کہا ان آیات کے لحن اور انداز بیان سے معلوم ہوتاہے کہ پیغمبراکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک اہم پیغام پہنچانے کیا حکم مل چکا تھا۔
يا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ ما أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَ إِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَما بَلَّغْتَ رِسالَتَهُ وَ اللَّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللَّهَ لا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكافِرينَ.مایده67.
اے رسول ! جو کچھ آپ کے رب کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے اسے پہنچا دیجئے اور اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو گویا آپ نے اللہ کا پیغام نہیں پہنچایا اور اللہ آپ کو لوگوں (کے شر) سے محفوظ رکھے گا، بے شک اللہ کافروں کی رہنمائی نہیں کرتا۔
رسول اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غدیرکے میدان میں سوا لاکھ مسلمانوں کے اجتماع میں ایک طویل خطبہ دیا اور فرمایا: من کنت مولاہ فھذا علی مولا۔۔۔۔۔ رسول اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اعلان کے فورا بعد یہ آیت نازل ہوئی۔
الْيَوْمَ يَئِسَ الَّذينَ كَفَرُوا مِنْ دينِكُمْ فَلا تَخْشَوْهُمْ وَ اخْشَوْنِ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دينَكُمْ وَ أَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتي وَ رَضيتُ لَكُمُ الْإِسْلامَ دينا. مایده؛6.
آج کافر لوگ تمہارے دین سے مایوس ہو چکے ہیں، پس تم ان (کافروں) سے نہیں مجھ سے ڈرو، آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمت تم پر پوری کر دی اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین پسند کر لیا۔
حجت الاسلام ڈاکٹر غلام مرتضی جعفری کا کہنا تھا کہ کفار اور منافقین نے دین اسلام کی دعوت کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا؛ لیکن انہیں ہمیشہ ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا، ان کی آخری امید یہ تھی یہ دین، اس کے بانی کے جانے سے ختم ہو جائے گا!!!!! اور یہ دعوت اس کے داعی کی موت سے مٹ جائے گی؛ کیونکہ اس کی کوئی اولاد نرینہ بھی نہیں ہے اور بہت سے سلاطین اور شان و شوکت والے بادشاہان کے موت کے منہ میں جانے کے بعد ان کے نام و نشان مٹ گئے اور ان کے قبر میں جاتے ہی ان کی حکومتوں کو زوال آیا؛ لہذا منافقین خوش تھے کہ رسول کی رحلت کے بعد اسلام کا خاتمہ ہوگا!
جب رسول اللہ صلىاللهعليهوآلهوسلم نے بحکم خدا اپنے بعد اس دین کے محافظ کا تعارف کرایا تو اس دین کے لیے بقا کی ضمانت فراہم ہو گئی اور”یہ دین مرحلہ وجود سے مرحلہ بقا میں داخل ہو گیا۔“ یہاں سے کافر مایوس ہو گئے اور ان کی مایوسی کی حد یہ ہے کہ آج یہ لوگ خودکشیاں کررہے ہیں۔
جشن عیدغدیرمیں شعرا اور مدح خوانوں نے زبردست طریقے سے خراج عقیدت پیش کیا۔
واضح رہے کہ امامیہ نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ اَلۡیَوۡمَ اَکۡمَلۡتُ لَکُمۡ… ۔ غدیر خم کے موقع پر رسول اللہ صلىاللهعليهوآلهوسلم کی طرف سے حضرت علی علیہ السلام کی ولایت کے اعلان کے موقع پر نازل ہوئی؛ چنانچہ اصحاب رسول صلىاللهعليهوآلهوسلم میں سے اس کے راوی درج ذیل ہیں: 1۔ زید بن ارقم (طبری: الولایۃ) 2۔ ابوسعید خدری (حافظ ابن مردویہ تفسیر ابن کثیر 2: 14) 3۔ابوہریرہ (تفسیر ابن کثیر 2:14) 4۔ جابر بن عبد اللہ انصاری (نطنزی۔ الخصائص)
غدیر کو اسلامی روایات میں عیدالاکبر یا سب سے بڑی عید قرار دیا گیا ہے، لہذا اسے تمام ادیان الھی کی سب سے بڑی عید کہا جا سکتا ہے۔ اس لیے کہ اللہ کے تمام انبیاء اور رسولوں کی زحمتیں اور کوششیں اس دن بارآور ثابت ہوئیں۔