تازہ ترین خبریں

تعلیم  و تربیت کی ضرورت اور اہمیت

تعلیم ہر انسان چاہے وہ امیر ہو یا غریب، مرد ہو یا عورت کی بنیادی ضرورتوں میں سے ایک ہے، یہ انسان کا حق ہے جو کوئی اسے نہیں چھین سکتا اگر دیکھا جائے تو انسان اور حیوان میں فرق تعلیم ہی کی بدولت ہے۔

تعلیم کسی بھی قوم یا معاشرے کےلئے ترقی کی ضامن ہے یہی تعلیم قوموں کی ترقی اور زوال کی وجہ بنتی ہے۔ تعلیم حاصل کرنے کا مطلب صرف سکول ،کالج یونیورسٹی سے کوئی ڈگری لینا نہیں بلکہ اسکے ساتھ تمیز اور تہذیب سیکھنا بھی شامل ہے تاکہ انسان اپنی معاشرتی روایات اور اقدار کا خیال رکھ سکے۔

تعلیم وہ زیور ہے جو انسان کا کردار سنوراتی ہے دنیا میں اگر ہر چیز دیکھی جائے تو وہ بانٹنے سے گھٹتی ہے مگر تعلیم ایک ایسی دولت ہے جو بانٹنے سے گھٹتی نہیں بلکہ بڑھ جاتی ہے اور انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ تعلیم کی وجہ سے دیا گیا ہے۔

تعلیم حاصل کرنا ہر مذہب میں نہایت اہم ہے لیکن اسلام میں تعلیم حاصل کرنا  ہرمرد عورت پرفرض کیا گیا ہے آج کے اس پر آشوب اور تیز ترین دور میں تعلیم کی ضرورت بہت اہمیت کا حامل ہے ۔

آج کا دور کمپیوٹر کا دور ہے ایٹمی ترقی کا دور ہے سائنس اور صنعتی ترقی کا دور ہے مگر اسکولوں میں بنیادی عصری تعلیم ،ٹیکنیکل تعلیم،انجینئرنگ ،وکالت ،ڈاکٹری اور مختلف جدید علوم حاصل کرنا آج کے دور کا لازمی تقاضہ ہے جدید علوم تو ضروری ہیں ہی اسکے ساتھ ساتھ دینی تعلیم کی بھی اپنی جگہ اہمیت ہے اس کے ساتھ ساتھ انسان کو انسانیت سے دوستی کےلئے اخلاقی تعلیم بھی بے حد ضروری ہے اسی تعلیم کی وجہ سے زندگی میں خدا پرستی ،عبادت ،محبت خلوص،ایثار،خدمت خلق،وفاداری اور ہمدردی کے جذبات بیدار ہوتے ہیں اخلاقی تعلیم کی وجہ سے صالح او رنیک معاشرہ کی تشکیل ہوتی ہے۔

تعلیم کی اولین مقصد ہمیشہ انسان کی ذہنی،جسمانی او روحانی نشونما کرنا ہے تعلیم حصول کےلئے قابل اساتذہ بھی بے حد ضروری ہیں جوبچوں کو اعلٰی تعلیم کے حصوص میں مدد فراہم کرتے ہیں استاد وہ نہیں جو محض چار کتابیں پڑھا کر اور کچھ کلاسسز لے کر اپنے فرائض سے مبرا ہوجائے بلکہ استاد وہ ہے جو طلبہ و طالبات کی خفیہ صلاحیتوں کو بیدار کوتا ہے اور انہیں شعور و ادراک ،علم و آگہی نیز فکر و نظر کی دولت سے اپنے شاگردوں کو مالا مال کرتا ہے۔

جن اساتذہ نے اپنی اس ذمہ داری کو بہتر طریقے سے پورا کیا ،ان کے شاگرد آخری سانس تک ان کے احسان مند رہتے ہیں اس تناظر میں اگر آج کے حالات کا جائزہ لیا جائے تو محسوس ہوگا کہ پیشہ تدریس کو آلودہ کردیا گیا ہے محکمہ تعلیمات اور اسکول انتظامیہ اور معاشرہ بھی ان چار کتابوں پر قانع ہوگیا کل تک حصول علم کا مقصد تعمیر انسانی تھاآج نمبر اور مارک شیٹ پر ہے۔

آج کی تعلیم صرف اسلیئے حاصل کی جاتی ہے تاکہ اچھی نوکری مل سکے یہ بات کتنی حد تک سچ ہے اسکا اندازہ آج کل کی تعلیمی ماحول سے لگایا جاسکتا ہے۔

بدقسمتی اس بات کی بھی ہے کچھ ایسے عناصر بھی تعلیم کے دشمن ہوئے ہیں جو اپنی خواہشات کی تکمیل کےلئے ہمارے تعلیمی نظم کے درمیان ایسی کشمکش کا آغاز کررکھا ہے جس نے رسوائی کے علاوہ شاید ہی کچھ عنایت کیاہومگر پھر بھی جس طرح بیرونی دنیا کے لوگ تعلیم کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اسطرح مسلمان بھی کبھی جدید تعلیم سے دور نہیں رہے بلکہ جدید زمانے کے جتنے بھی علوم ہیں زیادہ ترکے بانی مسلمان ہی ہیں اسلامی تاریخ گواہ ہے کہ مسلمانوں نے تعلیم و تربیت میں معراج پاکر دین و دنیا میں سربلندی اور ترقی حاصل کی لیکن جب بھی مسلمان علم اور تعلیم سے دور ہوئے وہ غلام بنالیئے گئے یا پھر جب بھی انہوں نے تعلیم کے مواقعوں سے خود کو محروم کیا وہ بحیثیت قوم اپنی شناخت کھو بیٹھے۔

آج پاکستان میں تعلیمی ادارے دہشت گردی کے نشانہ پر ہیں دشمن طاقتیں تعلیم کی طرف سے بدگمان کرکے ملک کو کمزور کرنے کے درپہ ہیں ایسے عناصر بھی ملک میں موجود ہے جو اپنی سرداری، جاگیرداری کو استعمال کرتے ہوئے اپنے مفادات کی وجہ سے اپنے اثر و رسوخ والے علاقوں میں بچوں کی تعلیم میں روکاوٹ بنے ہوئے ہیں جسکی وجہ سے اکثر بچے تعلیم حاصل کرنے سے محروم رہ جاتے ہیں اوران کا مستقبل سیاہ رہ جاتا ہے اوراسی وجہ سے ہمارے نوجوان طبقہ تعلیم کی ریس میں پچھے رہ جاتی ہے مغرب کی ترقی کا راز صرف تعلیم کو اہمیت دنیا اور تعلیم حاصل کرنے کےلئے ہر ممکن کوشش کرنا ہے اورایسی تعلیم کے بل پر انہوں نے فتح کیا ہے مغرب کی کامیابی اور مشرقی کے زوال کی وجہ بھی تعلیم کا نہ ہونا ہے۔

Show More

admin

Shia in Islam is providing authentic values of islamic world

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Close