تازہ ترین خبریں

سعودی عرب پاکستان میں اصل دہشت گردی کا ذمہ دار

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس وقت تقریباً 24,000 مدرسے قائم ہیں جن کی تعمیر و ترقی کیلئے سعودی حکومت کی طرف سے خطیر مالیت کے فنڈز فراہم کیے جاتے ہیں ۔ آخر سعودی عرب کی ان 24000مدرسوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کیلئے پیسہ پانی کی طر ح بہانے کی وجہ کیا ہے ؟ کیا پاکستان میں اعلیٰ معیار کے سکول، کالج اور یونیورسٹیوں کی تعداد اس قدر ذیادہ ہو گئی ہیں کہ اب ان کی مزید تعمیر اور ترقی کوئی ضرورت ہی باقی نہیں رہی ؟حال ہی میں امریکہ کہ ایک سینیٹر کرس مرفی کی جانب سے کہا گیا کہ آخر سعودی عرب پاکستان میں عدم پرداشت کی تعلیم کے فروغ کیلئے ہی کیوں پیسہ پانی کی طرح بہا رہا ہے ؟امریکی سینیٹر کا کہنا ہے کہ پاکستان اس کی بہترین مثال ہے جہاں سعودیہ سے دینی مدارس میں نفرت اور دہشت گردی کی تعلیم کے فروغ کیلئے بیش بہا پیسہ بھیجا جا رہا ہے ۔انکا کہنا تھا کہ1956ء میں پاکستا ن میں دینی مدارس کی تعداد244تھی جو بڑھ کر 24,000ہو چکی ہے ۔ اگرچہ تمام تر دینی مدارس میں انتہا پسندی اور عدم برداشت کا درس نہیں دیا جاتا اور انھیں نچلے درجے کے القاعدہ یا داعش کے ٹریننگ سکوں کو اسلام کا وہ پاٹ ضرور پڑھایا جاتا ہے جو انھیں شعیہ اور مغرب مخالف سوچ کا حامی بناتا ہے ۔مرفی نے فارن ریلیشنز کے اجلاس میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق 1960ء میں سعودیہ عرب کی طرف سے 100ارب ڈالر کی خطیر رقم دنیا بھر میں مساجد اور مدارس قائم کرنے کیلئے فراہم کی گئی تھی جس کا مقصد کٹر وہابی ازم کا فروغ تھا۔ریسرچرز کی طرف سے پیش کیے جانے والے ایک اور اندازے کے مطابق سابق سویت یونین نے کمیونسٹ نظریے کی ترویج کیلئے1920تا1991ء کے درمیانی عرصے میں صرف 7ارب روپے خرچ کیے، جو سعودیہ کے وہابی ازم اور کٹرمذہبی تعلیم کے فروغ کیلئے خرچ کی جانے والی رقم کے مقابلے میں آٹے میں نمک کے برابر ہے ۔مرفی نے کہا کہ اس قدر ذیادہ فنڈز وصول کرنے والی حکومت اور ایسے اسلامی ادارے مشکل سے ہی انتہا پسندی اور عدم برداشت کی تعلیم دینے سے باز رہ سکتے ہیں جنھیں بغیر کسی خاص محنت کے بیش بہا مراعات فراہم کی جا رہی ہوں ۔انکا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہمارے اتحاد کے تمام تر پہلو ایک طرف تاہم اسلامی انتہا پسندی کو اس اتحاد کی بنا پر ہر گز برداشت نہیں کیا جا سکتا جو دن بدن بدترین صورت اختیار کرتی جا رہی ہے ۔ مرفی نے مطالبہ کیا کہ امریکی حکام کو سعودی حکومت کی فوجی مہمات میں یمن کے خلاف کاروائیوں کو اس وقت تک روک دینا چاہیے جب تک سعودی حکام اس امر کی یقین دھانی نہ کرا دیں کہ وہ وہابی ازم کے پرچار کیلئے نہیں بلکہ صرف القاعدہ اور داعش خلاف کاروائیاں کررہے ہیں ۔انکا مزید کہنا تھا کہ سعودی شاہی خاندان اور قدامت پسند سعودی علماء کے درمیان اتحاد صدیوں پراناہے۔ علاوہ ازیں یہ دونوں طاقتیں متحد ہوکر وہابی تحریک کی ترویج کیلئے کو ششیں جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ مرفی نے مزید کہا کہ ملک کی دونوں سیاسی پارٹیوں کانگریس اور ڈیموکریٹک کے رہنماؤں کو عدم برداشت کی بحث کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک سنجیدہ بحث کا آغاز کرنا چاہیے کہ کس طرح انتہا پسندی کا بیج بونے والوں کو ایک طرف کر کے اسلام میں اعتدال پسندوں کی مدد کی جا سکتی ہے ۔

Tags
Show More

admin

Shia in Islam is providing authentic values of islamic world

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Close