تازہ ترین خبریں

بھارت کا جنگی جنون: پریڈیٹر ڈرونز خطے میں اسلحے کی نئی دوڑ کا نقط آغاز

بھارتی حکومت نے جاسوسی کے لیے استعمال ہونے والے ’پریڈیٹر سرویلینس ڈرونز‘ خریدنے کے لیے امریکی انتظامیہ سے رابطہ کیا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹر کے مطابق بھارت امریکہ ایسے 40 ڈورنز خریدنا چاہتا ہے اور اس سلسلے میں دونوں ممالک میں بات چیت ہو رہی ہے۔بھارت پاکستان اور چین کے ساتھ سرحدی علاقوں پر نظر رکھنے یہ ڈونز خریدنا چاہتا ہے۔بھارت مسلح ڈرونز خریدنے میں بھی دلچسپی رکھتا ہے اور اگر ایسا ہوا تو اس کی مسلح فضائی صلاحیتوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔خیال رہے کہ کشمیر کے متنازع علاقے کی جاسوسی کرنے کے لیے بھارت نے پہلے ہی اسرائیل سے جاسوسی کرنے والے ڈونز خرید رکھے ہیں۔امریکہ اور بھارت کے مابین دفاعی تعاون میں اضافہ ہو رہا ہے اور بھارت کی جانب سے ان ڈرونز کے خریدنے کی خواہش کو اسی سلسلے کی کڑی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ پریڈیٹر سرویلینس ڈرونز بنانے والی امریکی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو ویویک لعل کا خبر رساں ادارے روئٹر سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’ ہم اس بات سے آگاہ ہیں کہ بھارتی حکومت ان ڈرونز کو خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہے تاہم یہ معاملات حکومتی سطح پر طے ہوتے ہیں۔‘ امریکہ سے چالیس مسلح ڈرون طیارے خریدنے کا معاہدہ اگر انجام پا جاتا ہے تو یہ نریندر مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد امریکہ کے ساتھ بڑا دفاعی سودا ہو گا،عین ممکن ہے امریکی وزیر دفاع کے دورے کے دوران اس طرح کے مزید سودے بھی ہوں، کیونکہ کئی امریکی کمپنیوں نے بھارت میں اسلحہ ساز کارخانے قائم کرنے کی پہلے ہی پیشکش کر رکھی ہے۔ امریکہ نے بھارت کو سول نیو کلیئر ٹیکنالوجی تک رسائی کی اجازت بھی دی ہوئی ہے، جبکہ اس کے نان نیٹو اتحادی پاکستان پر یہ دروازہ ابھی تک نہیں کھولا گیا، حالانکہ پاکستان توانائی کے جس شدید بحران کا شکار ہے اس میں سول نیو کلیئر ٹیکنالوجی تک رسائی اس کی ضرورت ہے۔ پاکستان متبادل ذرائع سے انرجی کی کمی پوری کرنے کی جو کوششیں دوست ممالک کے تعاون کے ساتھ کر رہا ہے، اُن سے اِس شعبے میں محدود کامیابی ہی حاصل ہو سکتی ہے، اِس لحاظ سے امریکہ نے واضح طور پر پاکستان پر بھارت کو ترجیح دی ہے۔ بھارت نے امریکہ کے علاوہ فرانس سے بھی جدید ترین رافیل طیارے خریدنے کے لئے ایم او یو پر دستخط کر دیئے ہیں اور اگلے چند برس میں یہ جدید ترین اور مہنگے طیارے بھارتی فضائیہ میں شامل ہو جائیں گے، اس کے مقابلے میں بھارت کا طرزِ عمل ملاحظہ فرمائیے کہ ابھی ڈیڑھ دو ماہ قبل امریکہ نے پاکستان کو آٹھ ایف16طیارے دینے کا اعلان کیا تو بھارت کے رہنما سیخ پا ہو گئے۔ اس پر نہ صرف امریکہ سے احتجاج کیا گیا، بلکہ واشنگٹن میں بھارتی لابی کو متحرک کر کے کانگرس میں ایک بل بھی پیش کیا گیا، جس کا مقصد پاکستان کو ان طیاروں کی فراہمی رکوانا تھا۔ کانگرس نے یہ بل بھاری اکثریت سے مسترد کر دیا اور واضح شکست کے باوجود بھارت نچلا نہیں بیٹھا اور دوسری مرتبہ نئی دہلی میں امریکی سفیر کو طلب کر کے ان طیاروں کی سپلائی پر احتجاج کیا گیا، حالانکہ امریکہ نے پاکستان کو یہ طیارے سپلائی کرنے کا فیصلہ طویل غور و خوض اور ہر پہلو کا باریک بینی سے جائزہ لے کر کیا تھا۔ ۔ بھارت خود تو ہر قسم کے اسلحے، گولہ بارود اور جدید ترین طیاروں کے آرڈر دھڑا دھڑ دے رہا ہے، اپنے ہاں اسلحہ ساز فیکٹریاں بھی لگا رہا ہے، لیکن اگر پاکستان کو کہیں سے چند طیارے ملنے لگتے ہیں تو اس پر شور مچا دیتا ہے۔ بھارت ایک بڑا مُلک ہے اس کے زرمبادلہ کے ذخائر بھی360 ارب ڈالر تک جا پہنچے ہیں۔ اس کے وسائل بھی بہت زیادہ ہیں، لیکن کیا یہ ضروری ہے کہ یہ وسائل اسلحے کی بھٹی میں جھونکے جائیں؟ اور علاقے میں غربت بڑھائی جائے، بھارت میں کروڑوں لوگ خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، ممبئی جیسے شہر میں لاکھوں لوگ سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر زندگی گزارتے ہیں اور ساری عمر میں انہیں چھت نصیب نہیں ہوتی، انتہا پسند ہندو تنظیم شیو سینا بھی اسی شہر میں سرگرم ہے اور وہ بھی انسانوں کی بھلائی کے لئے کچھ کرنے کی بجائے پاکستان کے خلاف جذبات اُبھارنے میں سرگرم ہے۔
پاکستان کے نامور سیاست دان اور سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کی کتاب کی تقریب رونمائی کے میزبان کلکرنی کا مُنہ کالا کرنے کا واقعہ یہیں پیش آیا تھا۔ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو دھمکیوں کا سلسلہ بھی یہیں سے شروع ہوتا ہے اور اگر کوئی پاکستانی آرٹسٹ اپنے فن کا مظاہرہ کرنے ممبئی جانے کا پروگرام بناتا ہے تو منتظمین کو دھمکیاں دے کر شو ملتوی کرا دیا جاتا ہے۔ ان حالات میں بھارت کو اسلحے کی بھوک اور اس کا جنگی جنون خطے کو غیر مستحکم کرنے کا باعث ہی بنے گا ابھی چند روز پہلے امریکہ نے بھارت اور پاکستان دونوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اپنا ایٹمی اسلحہ کم کریں، حالانکہ پاکستان کا اپنے دفاع کے لئے ایٹمی اسلحے پر انحصار مجبوری ہے۔ پاکستان بیک وقت چالیس چالیس مہنگے رافیل طیارے اور ڈرون نہیں خرید سکتا، نہ اس کے اتنے وسائل ہیں، اِس لئے اسے ایٹمی ڈیٹرنس کا سہارا لینا پڑتا ہے، امریکہ اگر چاہتا ہے کہ علاقے میں امن کی فضا پیدا ہو تو بھارتی فوجوں کو ڈرونوں سے لیس کرنے کی بجائے اسے عوام کی فلاح و بہبود پر توجہ دینے کا نہ صرف مشورہ دے، بلکہ اس کا عملی اظہار بھی کرے۔

Tags
Show More

admin

Shia in Islam is providing authentic values of islamic world

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Close