تازہ ترین خبریں

امریکہ شام میں جنگ کو طول دینے کی کوشش میں: امریکی تجزیہ نگار

امریکہ کے ایک سیاسی تجزیہ نگار ’’ڈینس اٹلر‘‘نے پریس ٹی وی کے ساتھ ایک انٹریو میں کہا ہےکہ امریکہ 2011ءسے شام اپنی پوزیشن کو مضبوط کرنے کی کوشش میں اورشامی حکومت کا تختہ الٹنے کیلئے زمینی دستوں کو تعینات کرتا آرہا ہے اوراب وہ سعودی حکومت کی مداخلت کی حاصلہ افزائی کرکے شام میں وسیع ترجنگ کا خواہاں ہے ۔

انکا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب امریکی وزیردفاع ایشٹن کارٹر نے سعودی حکام کی طرف سے شام میں اپنی فوجیں بھیجنے کی رضامندی کا خیرمقدم کیا۔

انہوں نے کہاکہ امریکہ مشرق وسطیٰ اورشمالی افریقہ میں تنازعوں کو بڑھاوا دینے کی کوشش میں مصروف عمل ہے ۔

انہوں نے کہاکہ تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کے وجود سے ہی امریکہ نے اس وحشی گروہ کی اسکے کٹھ پتلی حکمرانوں سعودی عرب ،اسرائیل ،قطر اور ترکی کے ذریعے مالی و اسلحی امداد کی ہے تاکہ شامی صدر بشارالاسد کی حکومت کا خاتمہ کرکے وہاں ایک من پسند کٹھ پتلی حکومت کی تشکیل دی جا سکے۔

انہوں نے کہاکہ شامی حکومت کی درخواست پر روسی فوجی مہم سے شام کی سیاسی صورتحال بالکل تبدیل ہوکر شامی حکومت کی طرف پلٹنے سےشام میں وحشی دہشتگردوں کی ناکامی امریکہ کو گوارانہیں ہے ۔

انہوں نےکہاکہ شامی فوج کی مقاومت اورروسی فوج مہم کی وجہ سے شام میں داعش سمیت سبھی دہشتگرد گروہ نابودی کے دہانے پر کھٹرے ہیں اور اسی بنابر امریکہ اوراسکے اتحادی اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنے کی پوری کوشش کررہے ہیں ۔

موصوف تجزیہ نگار نےکہاکہ امریکہ مشرق وسطیٰ اورشمالی افریقہ میں اپنی کھوئی ہوئی ساکھ کو بچانے کیلئےداعش جیسےتکفیری دہشتگردگروہوں کی مددکررہاہے ۔

انہوں نےکہا کہ امریکہ اپنا اثرورسوخ بڑھانے کیلئے شام ،عراق ولیبیا میں داعش جیسے بے لگام وحشی گروہ کا قلع قمع کرنےکیلئے ان ممالک میں زمینی فوجیں بھیجنے کا ڈھونگ رچاکر شام ،عراق ولیبیا میں جغرافیائی وسیاسی کنٹرول مضبوط بنانے کی کوشش میں ہے ۔

موصوف تجزیہ نگار نےکہاکہ امریکہ کی نظر میں شام ،عرا ق ولیبیا میں حکومتوں کو کمزور اوروہاں ایک کٹھ پتلی حکومت قائم کرکے ہی ان ممالک پر قبضہ کیاجاسکتا ہے ۔

ڈینس اٹلر نے مزیدکہاکہ امریکہ مشرق وسطیٰ ،شمالی امریکہ اوردنیا کے دیگر ممالک پر قبضہ کرنے کی خاطر دہشتگردی کی حکمت عملی پر گامزن ہے ۔

Tags
Show More

admin

Shia in Islam is providing authentic values of islamic world

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Close