تازہ ترین خبریں

یمن میں سعودی عرب کے اتحادیوں کی جھڑپوں میں شدت

رپورٹ کے مطابق یمن سے متحدہ عرب امارات کے فوجیوں کی پہلی پسپائی کے باعث جنوبی یمن کے مختلف علاقوں میں متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے فوجیوں کے درمیان نئی مقابلہ آرائی شروع ہوگئی ہے-

الاخبار کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات نے اعلان کیا ہے کہ یمن کے صوبہ مارب سمیت مختلف علاقوں میں ہونے والے جانی نقصان کے باعث اس نے گذشتہ ہفتے اپنے کچھ فوجی یمن سے واپس بلا لئے ہیں- یمن کے القصر ہوٹل سمیت اس ملک میں تعینات متحدہ عرب امارات کے فوجیوں پر چار بار حملوں کے بعد متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے فوجیوں کے درمیان جھڑپیں اور اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں-

یمن میں اخوان المسلمین کی شاخ حزب الاصلاح کی جانب سے متحدہ عرب امارات کے فوجیوں کے اڈوں اور ان کی کارکردگی پر بڑھتی ہوئی تنقیدوں کا سلسلہ جاری ہے اور اس کے باعث فریقین کےدرمیان جھڑپوں میں شدت کا ماحول پیدا ہو گیا ہے جبکہ ابھی اس سوال کا کوئی جواب نہیں مل سکا ہے کہ عدن سمیت یمن کے دوسرے علاقوں میں متحدہ عرب امارات کے فوجیوں پر حملہ کرنے والے کون لوگ تھے-

مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ عدن میں متحدہ عرب امارات کے فوجیوں اور خالد بحاح حکومت کے ٹھکانوں پر سعودی حمایت یافتہ حزب الاصلاح کے اتحادیوں اور تکفیری داعش دہشت گردوں نے حملے کئے ہیں- ذرائع کے مطابق ان حملوں کا مقصد بحاح اور ان کی ٹیم کو عدن چھوڑ دینے پر مجبور کرنا اور متحدہ عرب امارات کے فوجیوں کو نکال باہر کرنا ہے تاکہ وہ اس علاقے پر فوجی تسط قائم نہ کرسکیں-

عدن میں سوڈانی فوجیوں کے تعینات ہونے سے متحدہ عرب امارات کا کردار کمزور ہوتا جا رہا ہے بالخصوص ایسے عالم میں جب سعودی عرب بھی نہیں چاہتا کہ یمن کے معاملے میں متحدہ عرب امارات حقیقی کردار ادا کرے- اب تک سوڈان کے نو سو فوجی عدن میں تعینات ہو چکے ہیں-

Tags
Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Close