تازہ ترین خبریں

پاکستان کا افغان تارکین وطن کے قیام میں مزید توسیع نہ کرنے کا فیصلہ

پاکستانی حکومت نے لاکھوں تارکین وطن افغان باشندوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان میں مقیم ۲۵ لاکھ رجسٹرڈ اورغیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین پر توجہ مرکوز ہوگئی ہے کیونکہ وفاقی حکومت نے ان کی واپسی کے لیے ایک ہنگامی پلان بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

ریاستی اور سرحدی علاقوں (سیفرون) کی وزارت کے ایک سینئر اہلکار کا کہنا ہے کہ حکومت ملک میں مقیم پناہ گزینوں کے قیام میں مزید توسیع نہیں دے گی۔

انہوں نے کہا کہ 31 جنوری کے بعد ان کے قیام کی مدت میں توسیع نہیں کی جائے گی اور پناہ گزینوں کو اپنے ملک واپس جانا پڑے گا۔

خیال رہے کہ پناہ گزینوں کی قانونی طور پر قیام کی مدت گزشتہ برس 31 دسمبر 2017 کو ختم ہوگئی تھی، جس کے بعد وفاقی کابینہ نے ان کے ملک میں قیام کو صرف ایک ماہ کے لیے بڑھا دیا تھا۔

ڈان نیوز کے مطابق سیفرون کی وزارت نے رجسٹرڈ پناہ گزینوں کے قیام میں ایک سال کی توسیع کا مشورہ دیا تھا، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ افغان پناہ گزینوں کو ایک سال کی توسیع نہیں دی جائے گی۔

اس حوالے سے پناہ گزینوں کے چیف کمشنر سلیم خان کا کہنا تھا کہ متعلقہ حکام وفاقی کابینہ کو معاملہ بھیجنے سے پہلے ان کی واپسی کا پلان تیار کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مشاورت کے بعد پناہ گزینوں کی واطن واپسی کے منصوبے پر عمل درآمد ہو گا۔ حکام کی جانب سے ایک اندازے کے مطابق 25 لاکھ سے زائد افغان شہری ہمارے ملک میں رہائش پذیر ہیں، جس میں رجسٹرڈ پناہ گزینوں کی تعداد 14 لاکھ ہے۔

اس کے علاوہ حکومت نے گزشتہ برس اگست میں ایک طویل مہم کے آغاز کے بعد 7 لاکھ غیر رجسٹرڈ افغان باشندوں کو رجسٹرڈ کیا تھا۔

وزارتِ سیفرون ذرائع کا کہنا تھا کہ ہنگامی پلان چاروں صوبوں کے متعلقہ حکام اور سیاسی قیادت کی مشاورت کے بعد تیار کیا جائے گا۔

اس حوالے سے وزارت کے ایک اور اہلکار کا کہنا تھا کہ لاکھوں افغان کی واپسی آسان کام نہیں ہے اور اس میں کم از کم ایک سال درکار ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سہ فریقی معاہدے کے تحت حکومت پناہ گزینوں کو زبردستی پاکستان چھوڑنے پر مجبور نہیں کرسکتی، ان کا کہنا تھا کہ شماریات کا یہ منصوبہ افغان شہریوں کی واپسی کے لیے ایک روڈمیپ فراہم کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہنگامی پلان تین حصوں پر مشتمل ہوگا، جس میں فہرستوں کی تیاری، پناہ گزینوں کے رہائشی علاقوں کی شناخت اور انہیں کیسے واپس بھیجا جائے شامل ہوگا۔

واضح رہے کہ پاکستان میں جاری دہشت گردی میں کئی افغان مہاجرین ملوث پائے گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ ہم رضا کارانہ طور پر افغان پناہ گزینوں کی واپسی کے پروگرام کے تحت افغانستان جانے والے ہر پناہ گزین کو 200 ڈالر فراہم کر رہے ہیں لیکن اس پروگرام کو سردیوں کے باعث اکتوبر 2017 میں معطل کردیا گیا تھا، جو مارچ میں دوبارہ شروع ہونے کا امکان ہے۔

اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ افغان تارکین وطن کے اپنے ملک واپس جانے سے لاکھوں پاکستانیوں کو روزگار کے مواقع مہیا ہونگے۔

Tags
Show More

admin

Shia in Islam is providing authentic values of islamic world

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Close