تازہ ترین خبریں

حضرت زینب کبری(س) کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے دنیابھر میں جشن و سرور

کربلا کی شیر دل خاتون حضرت زینب کبری(س) کی مناسبت سے پاکستان اور ایران سمیت دنیا بھر میں جشن و سرور اور منقبت خوانی کا سلسلہ جاری ہے۔

کربلا کی شیر دل خاتون حضرت زینب کبری(س) کی مناسبت سے پاکستان اور ایران سمیت دنیا بھر خاص کر دمشق میں روضہ مبارکہ میں جشن و سرور اور منقبت خوانی کا سلسلہ جاری ہے۔

 واضح رہے کہ آج  5جمادی الاول هجری قمری کو حضرت زینب سلام اللہ علیہا کا یوم ولادت ہے۔

 ولادت باسعادت کے جشن کے موقعے پر شام سمیت دنیا بھر سے زائرین کی ایک بڑی تعداد نے جشن ولادت میں شرکت کرنے کیلئے حرم حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی زیارت کا شرف حاصل کررہے ہیں۔

حضرت زینب س کے روضہ مبارکی میں ایک پر وقار تقریب منعقد ہوئی جس میں دنیا بھر خاص کر اسلامی جمہوریہ ایران، پاکستان اورعراق سے تعلق رکھنے والے زائرین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

ادھر اسلامی جمہوریہ ایران کے دوسرے بڑے شہر مشہد مقدس میں حرم امام رضا علیہ السلام میں بھی ہزاروں عاشقان عصمت و طہارت جشن ولادت حضرت زینب سلام اللہ علیہا میں شریک ہیں۔

رپورٹ کے مطابق حرم مطہرامام رضا علیہ السلام میں پاکستانی زائرین کی ایک بڑی تعداد بھی موجودہے۔

حضرت زینب سلام اللہ علیہا کا مختصر تعارف

حضرت زینب سلام اللہ علیہا امام علی(ع) اور حضرت زہرا(س) کی بیٹی ہیں جو سنہ 5 یا 6 ہجری کو مدینہ میں پیدا ہوئیں۔

وجہ تسمیہ:

آپ کا نام زینب ہے جو لغت میں “نیک منظر اور خوشبو دار درخت” کے معنی میں آیا ہے۔اور اس کے دوسرے معنی “زین أَب” یعنی “باپ کی زینت” کے ہیں.

متعدد روایات کے مطابق حضرت زینب(س) کا نام پیغمبر خدا(ص) نے رکھا نیز کہا گیا ہے کہ آپ(ص) نے حضرت علی(ع) اور حضرت زہرا(س) کی بیٹی کو وہی نام دیا جو جبرائیل نے خدا کی طرف سے لائے تھے.

 جزائری نے خصائص الزینبیہ میں لکھا ہے کہ رسول اللہ نے آپکا بوسہ لیا اور فرمایا:میری امت کے حاضرین غائبین کو میری اس بیٹی کی کرامت سے آگاہ کریں  کہ وہ اپنی جدہ خدیجہ کی مانند ہے۔

القاب

حضرت زینب(ع) کے دسیوں القاب ہیں منجملہ بعض مشہور القاب یہ ہیں:

عقیلۂ بنی ہاشم، عالمۃ غَیرُ مُعَلَّمَہ، عارفہ، موثّقہ، فاضلہ، كاملہ، عابدہ آل علی، معصومۂ صغری، امینۃ اللہ، نائبۃ الزہرا، نائبۃ الحسین، عقیلۃ النساء، شریكۃ الشہداء، بلیغہ، فصیحہ اور شریكۃ الحسین۔

والد گرامی سے عشق و محبت

حضرت زینب سلام اللہ علیھا اپنی شخصیت و اہلیت کی بنیاد پر اپنے پدرِ بزگوار کی ایک بے مثال مونس و معاون ثابت ہوئیں۔ یہی  وجہ ہے کہ حضرت علیؑ کو اپنی اس بیٹی کی دوری گوارا نہیں تھی، چنانچہ خاتوںِ کربلا کا رشتہء ازدواج بھی پدر و دختر کے مابین جدائی کا سبب نہیں بنا۔

عبادات

حضرت زینب كبری سلام اللہ علیہا راتوں کو عبادت کرتی تھیں اور اپنی زندگی میں کبھی بھی تہجد کو ترک نہيں کیا۔ اس قدر عبادت پروردگار کا اہتمام کرتی تھیں کہ عابدہ آل علی کہلائیں۔

شریکۃ الحسین ع

حضرت زینب سلام اللہ علیہا بچپن سے ہی امام حسین علیہ السلام سے خاص محبت رکھتی تھیں اور آخری دم تک آپ نے اس محبت میں کمی آنے نہیں دی۔ آپ امام حسین(ع) کے ساتھ کربلا میں موجود تھیں اور 10 محرم الحرام سنہ 61 ہجری کو جنگ کے خاتمے کے بعد اہل بیت(ع) کے ایک گروہ کے ساتھ لشکر یزید کے ہاتھوں اسیر ہوئیں اور کوفہ اور شام لے جائی گئیں۔

حضرت زینب س  نے اسیری کے دوران، دیگر اسیروں کی حفاظت و حمایت کے ساتھ ساتھ، اپنے بے مثال خطبوں کے توسط سے بےخبر عوام کو حقائق سے آگاہ کیا۔

 حضرت زینب(ع) نے اپنی فصاحت و بلاغت اور شجاعت سے تحریک عاشورا کی بقاء کے اسباب فراہم کئے۔ مہد سے لے کر لحد تک آپ سلام اللہ علیہاکی پوری زندگی ایثار و قربانی، جہدِ مسلسل، صبر و رضا اور جہاد فی سبیل اللہ سے عبارت ہے۔

ام المصائب

آپ نے زندگی میں بہت زیادہ مصائب دیکھے۔ جیسے رسول اللہ کی وفات،اپنی والدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا  اور حضرت علی علیہ السلام  کی زندگی کی سختیاں،شہادت امام حسن مجتبی علیہ السلام، واقعۂ کربلا اور کوفہ و شام کی اسیری وغیرہ  ان وجوہات کی بنا پر آپ کو ام المصائب کے لقب سے زیادہ یاد کیا جاتا ہے۔

تاریخی روایات کے مطابق سیدہ زینب(ع) سنہ 63 ہجری کو دنیا سے رخصت ہوئیں اور دمشق میں دفن ہوئیں۔

ترتیب و پیشکش: غلام مرتضی جعفری

Tags
Show More

admin

Shia in Islam is providing authentic values of islamic world

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Close