اسلامتازہ ترین خبریں

حج ابراہیمی اسلامی تہذیب کا مادی اور روحانی ورثہ!


حج، ان عظیم عبادتوں میں سے ایک ہے، جس میں متعدد انسان ساز اصول پائے جاتے ہیں۔ قرآن میں حج بجالانے کا حکم دیا گیا ہے۔ اللہ تعالی نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو حکم دیا کہ وہ لوگوں سے کہے کہ حج بجا لائیں؛ جیسے کہ اللہ تعالی ارشاد فرما رہا ہے:«وَ أَذِّنْ فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجالاً وَ عَلى‏ كُلِّ ضامِرٍ يَأْتينَ مِنْ كُلِّ فَجٍّ عَميقٍ» (حج/27)؛ «اور لوگوں میں حج کےلیے اعلان کرو کہ لوگ آپ کے پاس دور دراز راستوں سے پیدل چل کر اور کمزور اونٹوں پر سوار ہو کر آئیں»۔

تحریر: مجتبی حیدری

ترجمہ: ڈاکٹرغلام مرتضی جعفری

حج، اللہ تعالی کے ابدی خزانوں میں سے ایک ہے، حج اسلامی معارف کا مرکز اور ایک غیر معمولی فریضہ ہے، جس میں اسلامی اقدار کا ایک مجموعہ پایا جاتا ہے، جو کسی دوسری واجب عبادت میں ان تمام خصوصیات کے ساتھ نہیں مل سکتا؛ لہذا حج کو ایک تہذیب اور تمدن کی حیثیت سے دیکھنا مسلمانوں کے لئے نہایت اہم ہے، حج کو اہمیت دینے سے امت اسلامیہ پر اس کے اثرات اور کردار  کو دوگنا کر سکتا ہے۔

تہذیب

  تہذیب انفرادی اور سماجی زندگی کے مختلف شعبوں اور عالمی تعاملات کو بہتربنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

“تہذیب” کی مختلف تعریفیں کی گئی ہیں: تہذیب لغت میں، پاک صاف کرنا، سنوارنا، اصلاح کرنا، آراستہ کرنا یا شائستہ بنا کرعیوب کو دورکرنے کوکہتے ہیں۔ اصطلاح میں تہذیب سے مراد ہے خاص ذہنی ساخت ہے،جس سے افراد اور ملت کے سیرت و کردار کی تشکیل ہوتی ہے۔ بعض دانشور تہذیب کو کسی قوم کی کامیابیوں اور کارناموں کا مجموعہ سمجھتے ہیں جو ترقی، وسعت اور خوشحالی کا سبب بنتا ہے۔ اور بعض ماہرین تہذیب کی تعریف میں لکھتے ہیں: تہذیب سےمراد، کسی خاص خطے، ملک یا کسی خاص زمانے میں بنی نوع انسان کی مادی اور روحانی کامیابیوں کے مجموعے یا ایک ترقی یافتہ اور منظم فکری اور ثقافتی ریاست ہے، جو علمی ترقی اور معاشرے میں سماجی اور سیاسی طور پر منظم اداروں کے ظہور کا سبب بنتی ہے۔ (صمدی، 1396، ص 5).

ان تعریفوں سے جو حاصل ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ تہذیب دو طرح کے عناصر پر مشتمل ہوتی ہے، مادی اور روحانی؛ دوسرے لفظوں میں جب ہم کسی تہذیب کی بات کرتے ہیں تو اس کی مادی کامیابیوں پر بات کرتےہیں، جیسا کہ اکثرایسا ہی ہوتاہے، یا اس کی روحانی کامیابیوں کو مورد بحث قرار دیتے ہیں۔ یہ بات اسلامی تہذیب کے بارے میں بھی درست ہے اور اسلامی تعلیمات اور روحانی ترقی میں حج نے ناقابل تردید کردار ادا کیا ہے؛ لہذا اسلامی تہذیب میں حج کے کردار کو دو پہلوؤں میں پرکھا جا سکتا ہے:

  1. حج، اسلامی تہذیب کا مادی ورثہ

اسلامی تہذیب کےلیے حج کا مادی ورثہ مختلف زاویوں سے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہاں دو زاویے سب سے اہم ہیں:

الف.  حج سے متعلق عمارتیں اور مقدس مقامات

سعودی حکومت نے بہت سے مقدس اور تاریخی عمارتوں کو مسمار کرکے نئی عمارتیں بنائی ہیں، (اور اسلامی فن تعمیر اور دیگر اسلامی تہذیب جیسے خطاطی اور نقاشی وغیرہ کو استعمال کرنے کی بھی کوشش کی ہے)۔ اس کے باجود، جب ہم، سرزمین وحی کے مقدس مقامات پرنگاہ ڈالتے ہیں تو اسلامی تہذیب کے آثار آج بھی دکھائی دیتے ہیں۔

ب.   سرزمین وحی سے متعلق علوم

 اسلامی دنیا میں علوم کی ترقی اور پھیلاؤ کا مسجد الحرام اور سرزمین وحی سے گہرا تعلق ہے۔ اسلامی فن تعمیر؛ جیسے خطاطی، نقاشی، مکہ میں مسجد الحرام اور مدینہ منورہ میں مسجد نبوی سمیت متعدد مساجد اور مقدس مقامات کی تعمیر سے مرتبط ہے۔

علم جغرافیہ کی ترقی

 سرزمین وحی کے جغرافیائی محل وقوع اور اس کی طرف جانے والے راستے جاننے کی ضرورت نے علم جغرافیہ کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے؛ لہذا حج کی وجہ سے علم جغرافیہ نے بھی ترقی کی، حجاج نے سرزمین وحی؛ یعنی مکہ مکرمہ جانے کےلئے، محل وقوع کے بارے میں تحقیقات انجام دیں، جس کی وجہ سے علم جغرافیہ کے دانشوروں کو تحقیق کرنے کا طریقہ کار پتہ چلا۔ اس کےعلاوہ چونکہ کعبہ مسلمانوں کا قبلہ ہے اور دنیا بھر میں ہر جگہ قبلہ کا تعین کرنا ضروری ہے؛ اس ضرورت نے دانشوروں کو علم جغرافیہ کی ترقی اور وسعت کی طرف راغب کیا۔

 ۲۔ حج اسلامی تہذیب کا روحانی ورثہ

حج ایک عظیم عبادت ہے اسلامی معاشرے پر اس کے روحانی اثرات بہت وسیع ہیں۔ اسلامی تہذیب کے روحانی ورثے میں حج کا کردار اور اس کے اثرات درج ذیل صورتوں میں  پیش کئے جاسکتے ہیں:

الف. اسلامی معاشروں میں دینی تعلیمات کا استحکام

دینی تعلیمات کا پھیلاؤ اور اشاعت بہت ضروری ہے، حج نے پوری دنیا خاص کراسلامی معاشرے میں دینی تعلیمات کی نشر و اشاعت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ حج کے دنوں میں اسلامی تعلیمات کو وسیع پیمانے پر لوگوں تک پہنچانے کا ایک اچھا موقع فراہم ہوتا ہے۔ حجاج کرام کے ذریعےعلوم اسلامی، دنیا کے کونے کونے تک پھیلایا جاسکتا ہے۔ جیسے کہ امام رضاعلیہ السلام، حج کی تشریع کا فلسفہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: حج کے دوران لوگوں کو بہت کچھ سیکھنے کوملتا ہے اور حجاج کرام دنیا کے مختلف علاقوں سے آنے والے لوگوں تک ائمہ معصومین علیہم السلام کی تعلیمات پہنچاتے ہیں۔ (حکیمی و دیگران، 1393، ج ۱۱، ص ۶۲).

ب.  مسلمانوں کے سماجی روابط میں استحکام

دین مبین اسلام میں حج، لوگوں کے درمیان رابطے کا ایک واضح اور مضبوط مظہر ہے۔ حج نے مسلمانوں کےلیے ایسا ماحول پیدا کیا ہے کہ وہ ایک جگہ جمع ہو کر ایک دوسرے کو پہچانیں، روحی طور پرایک دوسرے کے قریب ہو کر باہمی رشتے کو مضبوط کریں؛ جیسے کہ امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: «فَجَعَلَ‏ فِيهِ‏ الِاجْتِمَاعَ‏ مِنَ‏ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ لِيَتَعَارَفُوا»؛ «اللہ تعالی نے لوگوں کو (حج کے موقع پر پوری دنیا) مشرق اور مغرب سے مکہ مکرمہ میں اجتماع کرنے کا حکم دیا؛ تاکہ وہ ایک دوسرے کو جان سکیں [اور ایک دوسرے کے حالات سے آگاہ رہیں]۔»۔ (شیخ صدوق، 1385ق، ج 2، ص 405).

ج.  عالمی سطح پر مسلمانوں کا اتحاد و اتفاق

انسانی معاشرہ انفرادی خواہشات اور گروہی نظریات سے بالاتر ہوکر ہی ایک جان کی طرح زندگی بسر کرسکتا ہے؛لہذاحج کسی بھی دوسری عبادت سے بہتر انداز میں مسلمانوں کو سماجی ہم آہنگی کی طرف بلاتا ہے۔ حج میں سماجی بندھنوں کی بنیاد ایمان اور یقین ہے۔ عقیدہ اور ایمان کی روشنی میں ہی امت کو کسی بھی قسم کی کشمکش اور تقسیم سے نجات دلائی جا سکتی ہے۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ مختلف جہتوں سے سماجی ہم آہنگی حج کےعظیم اجتماع میں ہی دیکھی جا سکتی ہے؛ کیونکہ یہاں عقیدہ اور مقصد سب کا ایک ہی ہے ان کی حرکت کی سمت بھی ایک ہے جو چیز اس روحانی برادری کو زیادہ یکجہتی کی طرف لیجاتی ہے تو وہ حج ہے۔

 حج کی وجہ سے فاصلے مٹ جاتے ہیں سب ایک رنگ میں رنگ جاتے ہیں۔ تمام حجاج، سیاہ و سفید، چھوٹے اور بڑے، عالم و جاہل، امیر و غریب، رئیس اور مرئوس،  حاکم اور محکوم سب ایک ہی قسم کا لباس پہنتے ہیں، ایک ہی محور کے گرد گھومتے ہیں، ایک ہی قبلے کا رخ کرتے ہیں، ایک ہی جگہے پر رہتے ہیں اور ایک ہی دشمن(شیطان) کوکنکریاں مارتے ہیں۔ یہ تمام امورمسلمانوں میں یکجہتی اور اتحاد کے جذبات کو تقویت دیتے ہیں۔

د. اقدار کو مضبوط کرنا

کسی بھی معاشرے کی ثقافت کو بہتر بنانے کےلیے معاشرے کی اقدار کو مضبوط کرنا ضروری ہے۔ اسلامی معاشرے کی ثقامت کو مضبوط کرنے میں حج کو ایک خاص مقام حاصل ہے؛ کیونکہ حج روحانی اقدارکو تقویت دیتا ہے۔ درحقیقت حج ایک انسان ساز یونیورسٹی کا نام ہے؛ جہاں سماجی اقدار جیسے: بھائی چارہ، مساوات، سلامتی، نظم و ضبط، سادگی، افہام و تفہیم، تعامل، عفت، آزادی اور درجنوں دیگر سماجی اقدار پرعمل کیا جاتا ہے۔ حج کی تعلیمات جو ایک طرف انسان کو فہم، بصیرت اور شخصیت عطا کرتی ہیں، انسانیت کو اس کے وجود میں مستحکم بناتی ہیں اور اس کی ابدی خوشی کو یقینی بناتی ہیں تو دوسری طرف، انسان کو دوسرے معاشروں میں وارد ہونے کا سلیقہ بھی سیکھاتی ہیں۔  (بافکار، 1391، ص 90).

ه. مسلمانوں کے شعور میں اضافہ

حج مسلمانوں کے مشکلات اور صلاحیتوں کے متعلق آگاہی پیدا کرنے کا میدان ہے، جو مختلف مسائل اور مشکلات کے حل کا راہ کار فراہم کرتا ہے۔ حج، ایک کمیونٹی کی طرح، اپنی ساخت اور مذہبی تعلیمات کے لحاظ سے عوامی معلومات کا ذریعہ ہے۔

حج قوموں کے حالات اور دشمنوں کی سازشوں اور افواہوں سے باخبر رہنا مقامی، لسانی اور نظریاتی دوریوں کے مٹنے کا سبب بنتا ہے۔ اس میدان میں مسلمان کسی بھی برادر ملک کی آفات اور مشکلات سے واقف ہوجاتے ہیں اور اس ملک کے عوام کی مدد کرنے اور راہ حل تلاش کرنے کا سلیقہ سیکھ جاتے ہیں۔

حج امت کو بیدار کرنے میں اہم بنیاد فراہم کررہا ہے۔ مسلمانوں کا ایک ہی مکتب اور ایک ہی مذہب سے تعلق رکھنے کا شعوردلاتا ہے، اسلامی عقائد و اقدار اور مشترکہ میراث کو مضبوط کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

خود شناسی، امت اسلامیہ اور اس کی عظیم صلاحیتوں سے آگاہی، دشمنان اسلام اور ان کے ناپاک منصوبوں کے متعلق آگاہی یہ وہ صلاحیت ہے جو حج ہی فراہم کرسکتا ہے اور مسلمان حج کے اصلی اہداف پرعمل کرکے پوری دنیا میں اپنا حقیقی مقام حاصل کر سکتے ہیں۔ (جمعی از نویسندگان، 1393، ص 212).  

منابع

  • قرآن کریم، ترجمہ شیخ محسن نجفی
  • بافكار، حسين، آموزه ها و آثار اجتماعى حج، تهران، مشعر، چاپ: 1، 1391ش.
  • جمعی از نویسندگان، حج در اندیشه سیاسی – اجتماعی مقام معظم رهبری، تهران، مشعر، چاپ اول، 1393ش.
  • حکیمی، محمدرضا، و دیگران، الحیات، تهران، انتشارات دلیل ما، 1393ش.
  • شیخ صدوق، محمد بن على، علل الشرائع، قم، کتابفروشى داورى، چاپ: اول، 1385ق/1966م.
  • صمدی، قنبرعلی. (1396). تمدن اسلامی، مفهوم، ویژگی‌ها و بایسته‌ها. همایش بین المللی بازخوانی تمدن اسلامی و جهان‌شهر معنوی با تاکید بر شهر مقدس مشهد.


Tags
Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Close