اسلامتازہ ترین خبریں

حج کے ثمرات، برکات اور فوائد

حج کی تاریخ کو انسانی زندگی کی تاریخ سے جوڑا جا سکتا ہے۔ قرآن کریم کے مطابق سب سے پہلا گھر جو عبادت کے لیے بنایا گیا وہ مکہ مکرمہ میں خانہ کعبہ ہے جو کہ انسانی زندگی کے آغاز سے ہی؛یعنی حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر خاتم انبیاء حضرت محمد مصطفی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم تک؛ تمام انبیاعلیہم السلام نےاس گھرکے طواف اور مناسک حج انجام دینے مکہ مکرمہ کا رخ کیا۔

ترجمہ: ڈاکٹرغلام مرتضی جعفری

حج اسلام کے ارتقائی میدانوں میں سے ایک ہے، جس میں انسان قدم رکھ کرکمال کے منازل طے کرتا ہےاور قرب الٰہی کے مقام تک پہنچتا ہے۔

حج اس قدر اہم ہے کہ یہ اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک ہے۔ حج، مسلمانوں کی ذاتی اور سماجی زندگی کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے؛ لہذا حج کے انسانی زندگی پر اہم اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

حج، اللہ تعالی اور بندوں کے درمیان ایک خاص عہد وپیمان کا نام ہے اور یہ دین اسلام کی سچائیوں اور اقدار کی مکمل پاسداری بھی کرتا ہے۔ اگرہم ایک جملے میں حج کے مقاصد بیان کرنا چاہیں تو، یہ کہہ سکتے ہیں کہ حج کا مقصد؛ اللہ تک پہنچنا، خدائی رنگ میں رنگ جانا،اللہ کی مشیئت کے مطابق زندگی گزارنا اور دنیا اور آخرت کی بھلائیاں حاصل کرنا ہے۔

جب ہم وسیع اور گہری نظرسے حج کے ثمرات کو دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ حج، روحانی اور اخلاقی تبدیلیوں کا باعث بنتا ہے اور یوں فردی اور شخصی طور پرانسان کے تمام گناہ بخشوا کر جنتی بنا دیتا ہے؛ کیونکہ جب انسان پوری آگاہی اور معرفت کے ساتھ خانہ خدا میں حاضر ہوتا ہے تو اس کی زندگی میں مثبت تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں اور حاجی، حضرت ابراہیم خلیل (ع)، حضرت رسول خدا (ص)، ائمہ بقیع (س) اور حضرت فاطمہ اطہر (س) کی تعلیمات سے متاثر ہوکر ایک نئی زندگی پالیتا ہے۔

حج کےسیاسی،سماجی اور اجتماعی امورمیں بہت سے برکات ہیں؛ جیسے مسلمانوں کے درمیان ہم آہنگی، اتحاد اور اسلامی اقدارکی نمائش۔۔۔؛لہذا حج، امت اسلامیہ کے لیے سیاسی اور سماجی لحاظ سے بے شمار فوائد کا حامل ہے، اس سے مسلمانوں کی یکجہتی اور خودمختاری کا بھی پتہ چلتا ہے، اگر حج کو صحیح طریقے سے انجام دیا جائے تو مسلم ممالک کے حکمران، علماء اور دانشور ہر سال وہاں مل بیٹھ کرہرقسم کے مشکلات، مسائل اور دیگر امور کے بارے میں تبادلہ خیال کرکے معاشرے کو ترقی کی راہ گامزن کرسکتے ہیں؛جب مسلمان دانشور اورحکمران طبقہ مل بیٹھ کراپنے مسائل خود حل کریں تو کسی بھی مسلمان کومغربی ممالک خاص کر اقوام متحدہ اور عالمی استکباری طاقتوں کی طرف دیکھنے اور ان سے مدد طلب کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی؛ لہذا مسلمان نہ صرف اپنی تقدیرکا خود فیصلہ کرپائے گا؛ بلکہ دنیا بھرمیں موجود مظلوموں کا مدد گار بھی بن سکے گا۔ اس لئے اللہ تعالی نے قرآن کریم میں حج کی دعوت دی ہے:«وَأَذِّنْ فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجَالًا وَعَلَىٰ كُلِّ ضَامِرٍ يَأْتِينَ مِنْ كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٍ»(حج/27). اس آیت میں حج ادا کرنے کی تاکید کی گئی ہے؛ یعنی اگر حج کے مناسک صحیح طریقے سے ادا کیے جائیں تو امت اسلامیہ ذاتی، اخلاقی، سماجی، اقتصادی، سیاسی اور عسکری میدانوں میں بہت سے فائدے حاصل کرسکتی ہے۔

حج ایک جامع عبادت کا نام ہے؛ جس سے انسانی زندگی کے تمام پہلووں میں مثبت تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں، انسان اخلاقی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی طور پرکمال کے منازل طے کرتا ہے اور پوری انسانیت کے لئے راہنما بن جاتا ہے؛ کیونکہ کعبہ اور حج «هدی للعالمین» ہیں اور ہدایت کا نور یہاں سے پھوٹتا ہے۔ اس بات سے رہبرانقلاب اسلامی کی فرمائش کو درک کیا جاسکتا ہے کہ اگر مسلمان، حج بیت اللہ الحرام کی معرفت حاصل کرے اور مناسک حج کو احسن طریقے سے بجا لائے تو دنیا بھرمیں اسلامی تہذیب کی بنیاد رکھ سکتا ہے۔

قرآنی قوانین کے عین مطابق، ایمان اور اخلاق کی مضبوطی کے ساتھ ہرقسم کے  ظلم و ستم اور بدعنوانی کا مقابلہ کرکے دنیا میں طاقتور دینی حکومتوں کی تشکیل، اتحاد و یکجہتی، عقلیت اور حکمت پر توجہ، سائنسی ترقی، معاشی خوشحالی پر توجہ دینا، مضبوط بین الاقوامی تعلقات اور جدید اسلامی تہذیب کی تشکیل حج کی خصوصیات میں سے ہیں۔

بشکریہ: ایران نوین میگزین

Tags
Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Close