اسلامی بیداریتازہ ترین خبریںدنیا

اسلامی اتحاد میں حج کا کردار!

حج، دین مبین اسلام کی پراسرارعبادتوں میں سے ایک ہے، جس کی مختلف جہتیں ہیں؛ اس کی ہر جہت انفرادی اور سماجی ترقی، اسلامی اتحاد اور ہم آہنگی، تہذیبی شناخت اور خود اعتمادی پیدا کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔

تحریر: داود حسینی[1]

ترجمہ: ڈاکٹرغلام مرتضی جعفری

حج کا اہم ترین پہلو امت اسلامیہ کے درمیان اتحاد پیدا کرنا ہے:

اتحاد کی اہمیت

اللہ تعالی نے قرآن کریم میں اتحاد کو مسلمانوں کے لیےبہترین حکمت عملی کے طور پر بیان فرمایا ہے: «وَاعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ اللّهِ جَمِيعا وَ لاَ تَفَرَّقُواْ وَاذْكُرُواْ نِعْمَةَ اللّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنتُمْ أَعْدَاء فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانا وَ كُنتُمْ عَلَي شَفَا حُفْرَةٍ مِنَ النَّارِ فَأَنقَذَكُم مِنْهَا كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ»(آل‏عمران/ 103)؛ «اور تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ نہ ڈالو اور تم اللہ کی اس نعمت کو یاد کروکہ جب تم ایک دوسرے کےدشمن تھے تو اللہ نے تمہارے دلوں میں الفت ڈالی اور اس کی نعمت سے تم آپس میں بھائی بھائی بن گئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے تک پہنچ گئے تھے کہ اللہ نے تمہیں اس سے بچا لیا، اس طرح اللہ اپنی آیات کھول کر تمہارے لیے بیان کرتا ہے؛ تاکہ تم ہدایت حاصل کرو۔»

اللہ تعالی اتحاد کو دین اسلام کے قیام اور تفرقہ کو اس مقصد کے خلاف قرار دیتا ہے: «أَقِيمُوا الدِّينَ وَلَا تَتَفَرَّقُوا فِيهِ… .» (شوري: 13) «….اس دین کو قائم رکھنا اور اس میں تفرقہ نہ ڈالنا…….»

اتحاد کا تصور اور مفہوم!

اتحاد امت کا کیا مطلب ہے؟! کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ موجودہ مذاہب میں سےایک مذہب کا انتخاب کیا جائے اور سب ایک ہی مذہب کے مطابق عمل کریں؟! یا اس سے مراد اسلامی مذاہب کے مشترکات پر توجہ دینا اور اختلافات پیدا کرنے سے گریز کرنا ہے؟!

اتحاد کے معنی ہیں کعبہ کے سائے تلے جمع ہونا، یہ وہ گھر ہے جو انسانوں کے درمیان پہلی بار ایک اللہ کی عبادت کےلیے بنایا گیاتھا؛ تاکہ ساری انسانیت ایک قوم اور ایک ملت بن کراللہ کے حضور سجدہ ریز ہو اور اس طرح عمل کرے کہ امت واحدہ بن جائے۔

قرآن پاک اس سلسلے میں مسلمانوں کو متنبہ کرتا ہے۔ «وَ إِنَّ هَذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَ أَنَا رَبُّكُمْ فَاتَّقُونِ»(مؤمنون/ 52)؛ «اور تمہاری یہ امت یقینا امت واحدہ ہے اور میں تمہارا رب ہوں؛ لہٰذا مجھ ہی سے ڈرو». لہذا اسلامی اتحاد کا مفہوم یہ ہے کہ امت کے تمام تر فیصلہ جات، پروگرامز، سیاسی، اجتماعی مسائل میں ایک ہی نقطہ نظرحکم فرما ہو، جس سے اتحاد کا پیغام جائے؛ امت کے مشترکات پرتوجہ دی جائے،جزئی اختلافی مسائل کو اجاگرکرنے سے اجتناب کیا جائے۔ جس کا نتیجہ ایک مظبوط قوم اور ملت ہے۔

۔

حج، اتحاد امت کا ذریعہ

حج سے انسان کوبےشمار مادی اور روحانی فوائد حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے؛ « لیشهدوا منافع لهم». حج کا ایک اہم ترین فائدہ، افکار و خیالات کی ترسیل اور مختلف اسلامی مذاہب کے پیروکاروں کا نتیجہ خیز تعامل ہے؛ مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد ایک دوسرے کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملتا ہے اور یوں ایک دوسرے کے خلاف بےجا منفی تبلیغات کا ازالہ بھی ہوتا ہے۔

حج مسلمانوں کے اتحاد کی ایک مجسم علامت ہے اور مسلمانوں میں اخوت اور بھائی چارے کے جذبے کو تقویت دیتا ہے۔ جیسے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر صحرائے منی میں اپنے خطبے میں ان مسائل کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: « أَيُّهَا النَّاسُ‏ إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ وَ لَا يَحِلُّ لِمُؤْمِنٍ مَالُ أَخِيهِ إِلَّا عَنْ طِيبِ نَفْسٍ مِنْهُ. … أَيُّهَا النَّاسُ إِنَ‏ رَبَّكُمْ‏ وَاحِدٌ وَ إِنَّ أَبَاكُمْ وَاحِدٌ كُلُّكُمْ لِآدَمَ وَ آدَمُ مِنْ تُرَابٍ- إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقاكُمْ‏ وَ لَيْسَ لِعَرَبِيٍّ عَلَى عَجَمِيٍّ فَضْلٌ إِلَّا بِالتَّقْوَى» (پاینده،نهج الفصاحة، ص365؛ ابن شعبه حرانی، تحف العقول، ص34)« اے لوگو! مومنین آپس میں بھائی بھائی ہیں، کسی مومن کے لئے جائز نہیں ہے کہ دوسرے کا مال کھائے مگر اس کی رضایت کے ساتھ۔ ۔۔۔ اے لوگو! تمہارا رب ایک ہے، تمہارا باپ ایک ہے،تم سب آدم سے ہو اور آدم خاک سے خلق کیا گیا ہے۔ تم میں سب سے زیادہ عزیز وہ ہے جو زیادہ تقوی والا ہو، کسی عربی کو عجمی پر کوئی فضیلت نہیں ہے، مگر تقوی کی وجہ سے».

حضرت مسلمانوں کو یاد دلاتے ہیں کہ آپس میں اتحاد کے دو پہلو ہیں نسل کا اتحاد اور دین و عقیدہ میں اتحاد؛ لہذا اتحاد و اتفاق کے ان دو عوامل کو حج میں مدنظر رکھنا چاہیے۔ امام علی علیہ السلام فلسفہ حج بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:«وَ الْحَجَّ [تَقْوِيَةً] تَقْرِبَةً لِلدِّينِ‏» (نهج البلاغه، صبحی صالح، ص512؛ ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغه، ج 19، ص86)؛ یعنی حج کا فلسفہ (دین کو تقویت پہنچانا ہے)یا حج کا فلسفہ، دین کے پیروکاروں کو ایک دوسرے سے قریب کرنا ہے۔

ان دونوں بیانات کا مراد یہ ہے کہ حج کے اجتماع سے مسلمانوں کے درمیان اتحاد و وحدت مستحکم ہونے کے ساتھ ساتھ ان کا ایمان بھی مضبوط ہوتا ہے اور نتیجتا دین مبین اسلام طاقتور ہوتا ہے اور اگر اس کلام کا معنی یہ ہو کہ حج کا فلسفہ دین کو قریب کرنا ہے تو اس کا مطلب مسلمانوں کے دلوں کو قریب کرنا ہے اور اس کا نتیجہ بھی اسلام کی مضبوطی اور تقویت ہی ہے۔

مسلمانوں کے اتحاد میں حج کے کردار کے بارے میں امیر المومنین علی علیہ السلام فرماتے ہیں: «وَ فَرَضَ عَلَيْكُمْ حَجَّ بَيْتِهِ الْحَرَامِ الَّذِي … جَعَلَهُ سُبْحَانَهُ وَ تَعَالَى لِلْإِسْلَامِ‏ عَلَماً» (ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغه، ج1، ص123) اللہ تعالی نے تم پرخانہ کعبہ کا حج فرض کیا اور اس گھرکواسلام کا پرچم قرار دیا۔ ماضی بعید سے یہ رواج رہا ہے کہ جو گروہ آپس میں لڑتے تھے ان میں سے ہر ایک کا اپنا پرچم ہوتا تھا اور اس کے نیچے جمع ہوتے تھے۔ پرچم اتحاد و وحدت، مزاحمت اور استقامت کی علامت ہوا کرتا تھا؛ پرچم کے پابرجا ہونا، اس گروہ کی اجتماعی زندگی کا سبب تھا اور اس کا زوال اور سرنگوں ہونا ناکامی اور منتشر ہونے کی علامت۔ اسی طرح آج بھی پرچم آزادی اور اتحاد کی علامت اور قوموں اور ملکوں کے آزاد کردار کی حیثیت رکھتا ہے۔

امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام فرماتے ہیں کہ خانہ کعبہ، توحید و کفر کے درمیان میدان جنگ میں پرچم کی طرح ہے؛ یعنی خانہ کعبہ کو جھنڈے سے تشبیہ دی ہے جب تک یہ جھنڈا مسلمانوں میں بلند رہے گا، مسلمانوں کا اتحاد و اتفاق بھی برقرار رہے گا۔

استاد شہید مرتضی مطہری حج کی اہمیت بیان کرتے ہوئےکہتے ہیں: جس طرح جھنڈا مختلف گروہوں کے اتحاد و اتفاق اور ان کی یکجہتی کی علامت ہے اور اس پرچم کا لہراتے رہنا اس قوم اور گروہ کے زندہ ہونے کی علامت ہے، اسی طرح خانہ کعبہ بھی اسلام کے لیے ایسی ہی حیثیت رکھتا ہے۔  (شهید مطهری، مجموعه آثار، ج25، ص: 49)

ایک حدیث میں امام صادق علیہ السلام فرماتےہیں: «لایَزالُ الدّینُ قائِماً ما قامَتِ الْكَعْبَةُ» (کلینی، الکافی، ج4، ص 271) جب تک کعبہ کھڑا ہے دین اسلام کھڑا ہے؛یعنی جب تک حج زندہ اور باقی ہے اسلام بھی زندہ اور باقی ہے؛ لہذا کعبہ اسلام کا مقدس پرچم اور مسلمانوں کے اتحاد اور آزادی کی علامت ہے۔

مسلمانوں کے درمیان اتحاد پیدا کرنے میں حج کے کردار کے بارے میں امام خمینی اور رہبر انقلاب آیت اللہ خامنہ ای کی کئی تقاریر اور خطبات موجود ہیں: اتحاد امت میں حج کے کردار پرامام خمینی فرماتے ہیں:«اس عظیم اجتماع کا مقصد مسلمانوں اور اسلامی معاشروں کو اتحاد و اتفاق کی طرف بلانا اور مسلم طبقات کے درمیان کسی بھی قسم کے اختلافات کو دور کرنا ہے»۔ (امام خمینی، صحیفه نور، ج9، ص 225)۔

ایک دوسرے خطبے میں فرماتے ہیں:«تمام مسلمان بھائیوں اور بہنوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ حج کا ایک مقصد، مسلمانوں کے درمیان افہام و تفہیم پیدا کرنا اور بھائی چارے کو مضبوط کرنا ہے۔ »(امام خمینی، صحیفه نور، ج10، ص61) ۔

آیت اللہ امام خامنہ‌ای عالمی حجاج کرام کے نام اپنے پیغام میں فرماتے ہیں:« حج اخوت و برادری استحکام، استقامت، ہمدلی و ہمدردی کا عظیم درس ہے؛ یہاں حتی دوسروں کے ساتھ سخت رویہ اختیار کرنا اور جدال ممنوع ہے؛ یہاں یکساں لباس، یکساں اعمال، یکساں حرکات اور محبت آمیز رفتار ان تمام افراد کے لئے برابری اور برادری کے معنی میں ہے جو توحید پر اعتقاد اور ایمان رکھتے ہیں» ایک دوسری فرماتے ہیں:« حج کے مختلف اثرات ہیں ان میں سے پہلا اثر مسلمانوں کے دلوں میں اتحاد اور برادری کا جذبہ ڈالنا ہے۔» ( خامنه ای، پیام به حجاج، 26/ 11/ 70 )

قرآن کریم میں اتحاد پر بڑا زور دیا گیا ہے،اس سلسلے میں واضح آیات موجود ہیں «تمام مومنین آپس میں بھائی بھائی ہیں». قرآنی آیات کے علاوہ ائمہ اطہارعلیہم السلام کی روشن احادیث بھی ہیں،اسی طرح مسلمانوں کے درمیان اتحاد قائم کرنے کےلیے عملی نظام بھی موجود ہے جس کا نام ہے حج؛ لہذا حج عالمی سطح پرایک متحد قوم کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کررہا ہے۔

بشکریہ؛ ایران نوین مگزین

منابع

  1. قرآن کریم.
    1. ابن أبي الحديد، عبد الحميد بن هبة الله‏، شرح نهج البلاغة لابن أبي الحديد، مصحح: ابراهيم، محمد ابوالفضل‏، مكتبة آية الله المرعشي النجفي‏، قم‏: 1404 ق‏.
  2. ابن شعبه حرانی، حسن ‌‌بن ‌علي، تحف العقول، چاپ دوم، قم، جامعه مدرسين حوزه علميه قم، 1404‌ق.
  3. امام خمینی، روح الله، صحیفه امام، موسسه تنظيم و نشر آثار امام خمينى( س)، تهران، 1378ش.
  4. خامنه ای، سید علی، پایگاه اطلاع‌ رسانی دفتر حفظ و نشر آثار حضرت آیت‌الله العظمی سیدعلی خامنه‌ای.
  5. شريف رضي، محمد بن حسين،  نهج البلاغة (نسخه صبحي صالح)، گردآوري: محمد بن حسين، قم، دار الهجرة، چاپ اول، 1414ق.
  6. كلينى، محمد بن يعقوب، الكافي (ط – الإسلامية) – تهران، چاپ: چهارم، 1407 ق.
  7. مطهرى، مرتضى‏، مجموعه آثار استاد شهيد مطهرى‏، صدرا، قم: 1372 ه. ش‏

[1]  . ادارہ حج و زیارت کے اخلاقی اور تربیتی آثار کے مدیر اعلیٰ۔


Tags
Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Close