طب اسلامی

عالمی وبا کرونا اور ہماری سماجی، اخلاقی اور شرعی ذمہ داریاں!

تحریر: غلام مرتضی جعفری

تسکین نیوز: اللہ رب العزت کی نافرمانیاں جب کھلےعام ہونے لگتی ہیں اور انسان اپنے خالق ومالک کو بھول کر زندگی گذارنے لگتا ہے تب اللہ تعالی انسان کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی خاطرآزمائش میں ڈالتا ہے، کرونا وباء خداوند کریم کی طرف سے انسانیت کیلئے ایک بڑی آزمائش ہے، یوں تو انسان مختلف ادوار میں آزمائشوں اور حوادث کا شکار رہا ہے؛ بلکہ کہا جا سکتا ہے کہ جب بھی انسان نے قدرت کی طرف سے متعین حدود سے متجاوز ہونے کی کوشش کی تو کسی نہ کسی آزمائش کے ذریعے روک دیاگیا اور انسان کا رخ توبہ کی طرف پلٹا دیا گیا اور اب کرونا وائرس نےدنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ کرونا وائرس دیکھتے ہی دیکھتے ایک عالمی عفریت اور ساری دنیا کیلئے ایک بڑا خطرہ بن جائے گا اور دنیا بھرمیں لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس عالمی وبا کی زد میں آ جائے گی!۔

کرونا نے نظام زندگی کو مفلوج کردیا ہے؛ دنیا کی معیشت تباہی کے دھانے پر لاکر کھڑی کردی ہے، لوگوں کو اپنے پیاروں سے سماجی فاصلہ رکھنے پرمجبور کردیا، شاپنگ مالز اور تفریح گاہیں بند کرکے لوگوں کی تفریح کا سامان ختم اور لوگوں کو تنہائی میں نفسیاتی مریض بنا دیا ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کرونا دنیا کے تمام ممالک کے لئے ایک ایسا خطرہ بن چکا ہےکہ جس کے سامنے ریاستی سرحدیں، رنگ، نسل، مذہب سب کچھ بے معنی ہوکر رہ گیاہے، عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس وبا کا مناسب سد باب نہ کیا گیا تو اس کے تباہ کن اثرات عالمی جنگ سے زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں؛ اس وقت کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر کے اکثرممالک کو اربوں ڈالرکا نقصان ہوچکا ہے اور لاکھوں افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں؛ لہذا اس عالمی وبا کے سد باب کے لئے ایک نہایت سنجیدہ منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

ماہرین، عالمی وبا پھیل جانے کی بنیادی وجہ بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ فروری‘ مارچ 2020 میں جب اس وبا نے چین کے بعد دوسرے ممالک کو متاثر کرنا شروع کیا تو بعض حکومتوں نے ابتدائی طور پر اسے سنجیدگی سے نہ لیا جس کی وجہ سے کئی ممالک میں تیزی سے وبا پھیلی۔

اس وقت ایران، پاکستان اور ہندوستان سمیت دنیا کے اکثر ممالک اس عالمی وبا کی تیسری لہر کا سامنا کررہے ہیں اور روزانہ ہزاروں شہری کرونا وبا کے شکار ہوکر اسپتالوں کا رخ کررہے ہیں؛ بعض شہروں کی حالت یہ ہے کہ وہاں کے اسپتالوں میں مزید مریضوں کے لئے جگہ تک نہیں!۔

صرف یہی نہیں بلکہ کرونا نے پوری دنیا کو بیروزگاری اور غربت جیسے گمبھیرمعاشی چیلنجوں سے دوچار کر دیا ہے، حتیٰ کہ مغرب کے ترقی یافتہ ممالک میں بھی عوام کی ایک بڑی تعداد بیروزگار ہو چکی ہے، یا ان کے کاروبار کو لاک ڈائون کی وجہ سے بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران، پاکستان اور ہندوستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک کی سرحدوں کی بندش، لاک ڈاون، سیاحتی مراکز اور کمرشل سرگرمیوں کی بندش نےعام لوگوں کیلئے شدید مالی مسائل پیدا کر دئیے ہیں۔

طبی ماہرین کا خیال ہے کہ دنیا کو رواں سال کی پہلی سہ ماہی تک اس خطرے کا مسلسل سامنا کرنا پڑے گا؛ اس کے تباہ کن اثرات سے نمٹنے کے سلسلے میں عوام کے تعاون کے ساتھ ساتھ ریاستوں اور حکومتوں کا بھی ایک دوسرے کے ساتھ تعاون ناگزیر ہے۔ طبی ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ حفاظتی اقدامات کئے جائیں، جیسے شہروں اور قصبوں میں لاک ڈاون‘ سماجی فاصلہ اختیار کرنا‘ گھروں تک محدود رہنا اور سینی ٹائزر اور فیس ماسک کا استعمال کرنا وغیرہ۔

اس تمام ترصورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے مراجع عظام نے وزارت صحت اور طبی ماہرین کے بتائے ہوئے اصولوں پرعمل کرنا شرعی وظیفہ قرار دیا ہے۔

کرونا وائرس کے متعلق آیت العظمی سید علی خامنہ ای کا بیان

رہبرمعظم انقلاب سید علی خامنہ ای نے کرونا وائرس کو ایک بہت بڑی مشکل قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ کرونا ایک خطرناک وبا ہے جس نےساری بشریت کو مشکل میں ڈال دیاہے۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نےاس بیماری کی روک تھام اورمتعلقہ حکام کے دستوارات اور سفارشات پرخاص توجہ دینے کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا: وزارت صحت کے دستورات اور سفارشات کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے؛ کیونکہ اللہ تعالی نے ہمیں اپنی اور دوسروں کی سلامتی کا خیال رکھنےکاپابند کیا ہے؛ ہمیں اپنی اور دوسروں کی صحت وسلامتی کے بارے میں ذمہ داری کا احساس کرنا چاہیے؛ لہذا جو عمل اس بیماری کی روک تھام میں مددگار اور معاون ثابت ہوگا وہ نیک عمل ہے اور جو عمل اس بیماری کے پھیلنے کا باعث ہوگا، وہ گناہ ہے۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ دفتر رہبری اور مسلح افواج سمیت اسلامی جمہوریہ ایران کے تمام ادارے وزارت صحت کے ساتھ تعاون کریں؛ کیونکہ اس وقت وزارت صحت اس بیماری کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں فرنٹ لائن پر ہے۔ (سایت رهبری: 20/04/2020)

کرونا وائرس کے متعلق آیت اللہ العظمیٰ سستانی کا بیان

آیت اللہ العظمی سیدعلی سستانی کرونا وائرس کے پھیلاو روکنے کے لئے طبی ماہرین کے بتائے اصولوں پرعمل کرنا لازمی قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں: ہم آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ زیادہ محتاط رہیں اور متعلقہ اداروں کے تجویزکردہ حفاظتی ہدایات پرعمل کرتے ہوئے احتیاطی تدابیر پر توجہ دیں، اجتماعات سے گریز کریں اور دوسروں سے ملاقات کرنے سے گریز کریں، اجتماعی فاصلے کا خیال رکھیں، ماسک کا استعمال، صابن اور جراثیم کش ادویات کے ساتھ ہاتھ کثرت سے دھوئیں۔

آیت سستانی کے فتوئے کے مطابق طبی ماہرین کی ہدایات پرعمل کرنا ضروری ہے اور یہ ایسا عمل ہے جس کے بارے میں غفلت برتنا صحیح نہیں ہے؛  تمام شہریوں اور حکام کی ذمہ داری ہے کہ پوری طاقت کےساتھ تمام تر سہولیات کو بروئے کار لاتے ہوئے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ (حوزہ نیوز07 جون 2020)

آیت اللہ العظمی خامنہ ای اور آیت اللہ العظمی سستانی کے علاوہ باقی تمام مراجع نے بھی احتیاطی تدابیر پر عمل کو شرعی فریضہ قرار دیا ہے۔

لہذا؛جس حد تک ممکن ہو اس وبا سے بچاؤ اور تحفظ کی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں، حالات متقاضی ہیں کہ ہر فرد اپنی طاقت، استطاعت، علم اور وسائل و ہنر کے ساتھ آگے بڑھے اور اپنا کردار ادا کرے۔

ان تمام ظاہری تدابیر کے ساتھ ساتھ ہمیں توکل اور یقین کو بھی مستحکم کرنے کے اور اپنی باطنی اصلاح پر بھی خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ایک دوسرے کا خیال رکھنا

بدیانتی،ظلم و زیادتی، نا انصافی، دھوکہ دہی، فحاشی و بے حیائی، ملاوٹ، جھوٹ، ناپ تول میں کمی، گراں فروشی، ذخیرہ اندوزی اور دیگر اخلاقی برائیوں کا سدباب کرنے اور اپنے معاملات درست کرنے کی بھی اشد ضرورت ہے۔

یہی وہ موقع ہوتا ہے کہ اپنے رب سے اپنے تعلقات مضبوط کریں اور کثرت سے استغفار کریں۔ قرآن کریم کی آیات کی روشنی میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو اسی لیے آزماتا ہے تاکہ وہ اس کی طرف رجوع کریں۔

صدقہ نکالنا

سب سے اہم چیز صدقہ کی کثرت ہے۔ صدقہ سے اللہ تعالیٰ بلاؤں اور آفات کو ٹالتا ہے اور یہ گناہوں کی معافی کا بھی ذریعہ ہے۔ حدیث شریف کی روشنی میں یہ بات ہمیں ملتی ہے کہ صدقہ گناہوں کو اس طرح ختم کرتا ہے جس طرح پانی آگ کو بجھادیتا ہے۔ صدقے کی اہمیت میں احادیث بکثرت نقل ہوئی ہیں جن کے فوائد بہت زیادہ ہیں: رزق میں برکت؛ بیماریوں کی شفاء؛ جہنم کی آگ سے دوری کا سبب؛ صدقہ دنیا میں ستر بلاؤں اور مصیبتوں کو دفع کردیتا ہے؛ صدقہ عمر کے طویل ہونے کا سبب ہے و۔۔۔۔ شیخ حر عاملی، وسائل الشیعة، ج 6، ص 257

دعا کرنا

یاد رکھیں! اپنی اور دوسروں کی اصلاح، کامیابی، دائمی خیر و بھلائی، مصیبتوں اور عقوبتوں سے تحفظ، اور موجودہ مصائب کے ازالے کا اہم طریقہ یہ ہے کہ اللہ تعالی سے اخلاص، دلی توجہ اور گڑگڑا کر دعا کی جائے؛ کیونکہ اللہ تعالی دعا پسند فرماتا ہے، اور دعا مانگنے کا حکم دیتا ہے، دعا  موجودہ اور آنے والے مصائب کےلیے بہترین اِکسیر ہے۔  (أَمَّنْ يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ۔  النمل : 62)  کون ہے جو لاچار کے پکارنے پر اس کی مدد کرتا ہے اور مشکل کشائی فرماتا ہے؟ یعنی: اللہ کے سوا کوئی لاچار کی پکار نہیں سنتا۔

قُلْ مَنْ يُنَجِّيكُمْ مِنْ ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ تَدْعُونَهُ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً لَئِنْ أَنْجَانَا مِنْ هَذِهِ لَنَكُونَنَّ مِنَ الشَّاكِرِينَ. (الأنعام : 63)  ان سے کہہ دیجئے: بر و بحر کی تاریکیوں میں پیش آنے والے خطرات سے تمھیں کون نجات دیتا ہے؟ جسے تم عاجزی کے ساتھ اور چپکے چپکے پکارتے ہو کہ:  “اگر اس نے ہمیں (اس مصیبت سے] نجات دے دی تو ہم  ضرور اس کے شکر گزار ہوں گے)

علاج معالجہ

کرونا کی کوئی باقاعدہ اور مستند دوا موجود نہ ہونے کی وجہ سے کئی لوگ دیگر طریقہ علاج کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں؛ جن میں طب اسلامی، ہومیوپیتھک، طب یونانی، آئیوویدک، قدیم چینی طریقہ علاج اور جڑی بوٹیاں شامل ہیں۔

طب اسلامی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا کی عمومی علامتوں میں کھانسی اور بخار شامل ہیں۔ جڑی بوٹیاں اور متبادل دوائیں ان علامتوں کی شدت میں کمی کرتی ہیں اور ان کے استعمال سے شفا ملتی ہے۔

ہم اپنے قارئین کی خدمت میں طب اسلامی کے مجرب کئی ٹوٹکے پیش کرتے ہیں:

۔  دوائے امام کاظم علیہ السلام روزانہ آدھا چمچ، پانی کے بغیر نگل دیں اور اس کے بعد دو گھنٹے تک کچھ نہ کھائیں؛

۔ دوا بنانے کے اجزا: مصطکی، گوڈ شکر، سیاہ ھلیلہ پیس کر مکس کریں۔

۔ ہر صبح ناشتے سے پہلے ایک چمچ شہد میں کلونجی کے سات دانے؛

۔  ایک چمچ شہد کے ساتھ دوا جامع امام رضا علیہ السلام لیں؛

۔ پکے ہوئے شلجم اور شلجم کا رس مستقل طور پر استعمال کریں؛

۔ ہر صبح ناشتے میں 21 عدد کالے کشمش(مویز) کھائیں؛

– شہد کے ساتھ تیمیم کا مرکب؛

۔ گھر کو اسپند اور کندر کے دھویں سے معطر کریں؛

۔ ذکر شریف: (بسم الله الرحمن الرحيم لا حول و لا قوة إلا بالله العلي العظيم)  نماز فجر اور نماز مغرب کے بعد سات مرتبہ؛

۔ گرم اور رسیلی کھانوں جیسے سوپ وغیرہ کا زیادہ سے زیادہ استعمال؛

۔ ہر روز خیرات اور صدقات دینا؛

۔ خاک شفا کا استعمال؛ روایت کے مطابق ابو حمزہ ثمالی نے امام صادق ؑ سے سوال کیا’’ میں آپ پر قربان ہوجاؤں، میں دیکھ رہا ہوں کہ ہمارے اصحاب تربت امام حسین ؑ کو شفا پانے کے لئے لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس تربت(خاک) میں شفا ہے! کیا یہ صحیح ہے؟‘‘حضرت امام صادق ؑ نے جواب میں فرمایا’’ خاک قبر سے 4میل کے فاصلہ تک علاج طلب کریں، اور اسی طرح میرے جد رسول خداﷺ کی قبر کی خاک، امام حسن ؑ کی قبر کی خاک، امام علی بن حسین اور محمد بن علی ؑ کی قبر کی خاک ہر بیماری کے لئے شفا اور ہر اس چیز کے لئے سپر ہے؛

۔ حجامہ؛ طب اسلامی کے مطابق، حجامہ طب جسمانی کی تیسری ستون ہے جس کے لاتعداد فوائد بیان کئے گئے ہیں۔

حجامہ کے بارے میں امام رضاعلیہ السلام حضرت رسول اکرم ص سے روایت نقل کرتے ہیں کہ پیامبراسلام ص نے فرمایا: «إن یکن فی شیء شفاء ففی شرطه الحجّام ٲو فی شربت العسل» اگر کسی چیز میں شفا ہے تو وہ حجام کے تیغ اور شہد کی شربت میں ہے۔ (رساله ذهبیه و نیز طب الرضا – طب و بهداشت از امام رضا (ع) ص 53، وسائل الشیعه / ج 17 / ص 541)

بشکریہ: شمس الشموس میگزین

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Close