ائمہ اطهاراسلامپاکستان

ہم کب ایک ہوں گے؟؟؟!!!

خود کلامی۔۔۔۔



اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کو کاٸنات کی عظیم ترین مخلوقات ہونے کا شرف بخشا ہے اور اللہ نے اس کاٸنات کی تخلیق کی وجہ نبی کریم ﷺ اور اہلبیت اطہار علیہم السلام کو قرار دیا یعنی اگر اس کاٸنات میں حضرت مُحَمَّد ﷺ اور اہل بیت اطہارعلیہم السلام تشریف نہ لاتے تو یقینا اللہ تعالی اس کاٸنات کو خلق نہ کرتا۔

تحریر: شاہ جہان ملک ملیاری

ہم بطور مسلمان دنیا کے تمام مذاہب اور ادیان کی نسبت خوش نصیب اور خوش قسمت ہیں کہ ہم جناب سرور کاٸنات حضرت مُحَمَّد ﷺ اور قرآن کریم کے پیروکار ہیں۔ آخرت کو سنوارنے کے لیے دنیا کی باقی نیکیاں اپنی جگہ ہمیں اتنا کافی ہے کہ ہم سرور کاٸنات کے پیروکار اور غلامان مصطفیﷺ ہیں اور اہلیبت علیہم السلام کے ماننے والے ہیں؛ جہاں ہمیں اپنی قسمت پر فخر محسوس ہوتا ہے وہی پر ہمیں دکھ اور پریشانی لاحق ہوتی ہے کیوں کہ ہم مسلمان آپس میں ایک دوسرے کو کافر کہنے،گالی دینے،اسلام کے نام پر فساد برپا کرنے ،جھوٹ بولنے چغلی کرنے ،چوری کرنے یعنی ہر طرح کی براٸیوں میں ہمارا حصہ ضرور رہا ہے ہم بطور مسلمان پچھلے کٸی صدیوں سے اسلام کو بدنام کرنے اور شرمندہ کرنے کے سواٸے کچھ نہیں کر پاٸے ہیں۔

 اگر ہم پاکستان کی بات کریں تو اس ملک پرتو اللہ ہی رحم کرے؛ کیوںکہ ہم نے 1980 کے بعد سے اس ملک کو مذہبی، سیاسی،فرقہ وارانہ علاقاٸی اور لسانی فساد میں دھکیل کر رکھ دیا ہے جس کی قیمت ہر مذہب، فرقہ، علاقہ اور زبان غرض ہر طبقے اور ہر مکتبِ فکر ہر معاشرے کے ہرفرد کو ادا کرنی پڑ رہی ہے؛ چاہے 2 سال کا معصوم بچہ ہو یا 25 سال کا جوان یا پھر 90 سال کابزرگ غرض ہر طبقے زندگی سے تعلق رکھنے والا فرد ان اختلافات اور فسادات سے متاثر ضرور ہے۔

ان اختلافات کا فاٸدہ صرف ملک دشمن عناصر کو ہی ہوا ہے جس کی وجہ سے آج پاکستان میں کٸی ماٶں کی گود سونی ہوچکی ہیں کٸی بہنوں نے اپنے محافظوں کو ملک پر قربان کردیا تاکہ نوجوان بھاٸی کا یہ خون ناحق اس مادر دھرتی میں لگی آگ کو بھجاسکے۔

کٸی بیٹیوں نے اپنی چھوٹی عمر میں اپنے باپ کے چہرے کو دیکھا تک نہیں اور باب کی شفقت کو ترس رہی ہیں۔ متعدد جوان شادی شدہ خواتین بیوہ ہوچکی ہیں، بوڑھے ماں باپ کا بوڑھاپے کا سہار چھن چکا ہے۔

مجھے اب بھی یاد ہے جب 16دسمبر 2014 کو آرمی پبلک سکول پشاور پر سفاک دہشت گردوں نے حملہ کرکے معصوم بچوں اور بچیوں سمت 139 افراد کو بے دردی سے شہید کیا۔شاید میں اپنی زنگی میں اس واقعے کو کھبی بھولا بھی پاٶں گا ۔وہ وقت مجھے اب بھی یاد ہے جب ٹی وی میں اس واقع کے بارے میں دیکھاجارہا تھا اور میری آنکھوں سے بے ساختہ آنسو بہہ رہے تھے اور آج بھی جب دسمبر قریب آتا ہے تو مجھے وہ ننھے منھے کلیوں کی شہادت کی یاد تازہ ہوجاتی ہے۔

اس ملک کے عوام نے ایسی عظیم قربانیاں دی ہیں جن کی نظیر دنیا میں کٸی نہیں ملتی ہے۔

بطورمسلمان اور پھر انسان ہمیں ایک دوسروں پرکافر کے فتویٰ جاری کرنے ایک دوسروں کے خلاف عوام کو اکسانے یا کسی بھی قسم کےفسادات کو ہوادینے سے پرہیز کرنا چاٸیے اگر ہم آج نہیں سمجھے گے تو پھر کب سمجھیں گے۔

کیا مزید 60 ہزار سے زائد  پاکستانیوں کا خون بہہ جانے کے بعد?کیا مزید ہزاروں معصوم بچوں کو شہید کرنے کے بعد سنبھال جاٸنگے۔

اگر ہم پکے اور سچے مسلمان ہیں اور دل میں انسانیت ہے تو پھر ہم یکجا ہو کر تمام فرقے، تمام مکاتب تمام مذاہب ایک ہو کر اسلام اور پاکستان کے پرچم کے ساٸے تلے جمع ہو کر ملک دشمن عناصر کو شکست سے دوچار کرنا ہوگا۔

اگر ہم آج ایک نہیں ہونگے تو پھر کب ایک ہوجاٸنگے مرنے کے بعد یا پھر اس ملک کی بھی حالت افغانستان جیسی ہونے کے بعد یا پھر اس ملک کے معصوم بچے یمن کے بچوں کی طرح بھوکے پیاسے مریں گے تو تب ایک ہونگے؟ ہمیں علاقائی لسانیت اور ذات پات کے تصور کو بھولا کر بطور ایک انسان اور  سچے عاشق نبیﷺ بن کر  پرچم اسلام کے ساٸے تلے پاکستان کے پرچم کو تھام کر ملک و قوم کی بقا کے لیے جینا ہوگا.

ایک ہی صف میں کھڑے تھے سبھی محمود ایاز       نہ کوٸی بندہ رہا اور نہ کوٸی بندہ نواز

Show More

admin

Shia in Islam is providing authentic values of islamic world

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Close