تازہ ترین خبریںپاکستانگلگت بلتستان

کشمیر، یمن، فلسطین اور شام میں ہونے والی زیادتیوں کیخلاف آواز بلند کرنا شرعی و اخلاقی ذمہ داری ہے، یوم حسین کانفرنس

پاکستان کے شمالی صوبہ گلگت بلتستان کے مرکزی شہر میں منعقدہ یوم حسین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خطباء نے کہا ہے کشمیر، یمن، فلسطین اور شام میں ہونے والی زیادتیوں کیخلاف آواز بلند کرنا شرعی و اخلاقی ذمہ داری ہے۔
اسلام نیوز کی رپورٹ کے مطابق، گلگت میں یوم حسین علیہ السلام کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے خطباء نے کہا کہ امام حسین کا پیغام طاغوت، ظلم و جبر سے نفرت اور مظلوم کے حق میں آواز بلند کرنے کا نام ہے، مقبوضہ کشمیر کی آزادی کیلئے حسینی کردار کی ضرورت ہے۔
یوم حسین کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین عوامی ایکشن کمیٹی مولانا سلطان رئیس نے کہا کہ کشمیرکی آزادی،گلگت بلتستان کے مسائل کے حل اور عالم اسلام کیخلاف بیرونی سازشوں سے مقابلے کیلئے محض ذکر حسین نہیں مشن حسین پر عمل کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ امام حسین ایک نظریے اور فلسفے کا نام ہے، جنہوں نے دین کی بقاء کیلئے جدوجہد کی، آج ہم چند ذکر کرکے اس پر اکتفا کریں تو یہ ناکافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر، یمن، فلسطین اور شام میں ہونے والی زیادتیوں کیخلاف آواز بلند کرنا شرعی و اخلاقی ذمہ داری ہے، اسی طرح گلگت بلتستان کے مسائل پر بات کرنا بھی قومی فریضہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں مسائل میں اضافہ ہو چکا ہے، عوامی ایکشن کمیٹی نے جو تحریک چلائی ہے قومی مفادات کو مقدم رکھا ہے، لیکن ہر تحریک کو مختلف رنگ دینے کی کوشش کی جاتی ہے،گلگت بلتستان میں بعض ادارے مقامی ہیں یہ خطے کی ملکیت ہے یہاں چپڑاسی سے گریڈ بائیس تک مقامی لوگوں کو ہی بھرتی ہونا چاہیے، ہم یہ بھی کہتے ہیں کہ پاور شیئرنگ فارمولے کے تحت وفاق سے جو نمائندے یا ملازم یہاں آتے ہیں ہم انہیں سر آنکھوں پر بٹھاتے ہیں، لیکن اگر اس پاور شیئرنگ فارمولے کو روندنے کی کوشش کرے گا تو اس کا راستہ روکنا ہم اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امامیہ کونسل گلگت کے صدر وزیر مظفر عباس نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام کا پیغام یہ ہے کہ طاغوت سے نفرت کرے اور ظلم کیخلاف اٹھ کھڑے ہوں، دنیا میں جہاں بھی ظلم ہو ہم آواز اٹھاتے ہیں،کشمیر کی آزادی کیلئے بھی گلگت بلتستان کے جوان تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رہبر معظم نے فرمایا تھا کہ ہمیں ایم آئی سکس کے شیعہ اور سی آئی اے کے سنیوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، یہ لوگ استعماری ایجنٹ ہیں جو مسلمانوں میں تفرقہ پھیلاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں حضرت عائشہ کی شان میں گستاخانہ فلم بنائی جا رہی ہے، حکومت سے مطالبہ ہے کہ اس پر آواز اٹھائے اور پابندی عائد کرے۔
معرو ف عالم دین مولانا خلیل قاسمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی استعمار مسلمانوں کو توڑنے کی سازش کررہا ہے، ہم اختلافات کو ہوا دے رہے ہیں، صحابہ و اہل بیت کے پروگرامز میں شرکت کو اپنے ایمان کا حصہ سمجھتاہوں۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی محرومیوں کا ازالہ ہونا چاہیے، کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر کیا جائے، ایئرپورٹ متاثرین گزشتہ ستر سال سے انصاف کے منتظر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان، آرمی چیف اور فورس کمانڈر ذاتی طور پر نوٹس لیں اور متاثرین کو انصاف فراہم کریں، متاثرین کو ان کا حق فراہم کرنے میں صوبائی حکومت رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔
اسماعیلی کمیونٹی کے معروف سکالر فدا علی ایثار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عام طور پر انسان مشکل سے آسانی کا راستہ اپنانا ہے لیکن امام حسین علیہ السلام نے آسان سے مشکل راستہ اپنایاجس پر ہمیں سوچنا چاہیے اور اسی کو ہی اپنی زندگی کا مرکزی نکتہ بنانا چاہیے۔
جماعت اسلامی کے امیر مشتاق احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ امام حسین السلام نے اسلام کو سربلند کرنے کے لئے عظیم قربانی دی، کربلا میں جس مقصد کیلئے عظیم تحریک برپا ہوئی اس پر سوچنے اور عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک کلمہ کی بنیاد پر بنا تھا لیکن اس ملک کا ہم نے کیا حشر کیا، ہم کلمہ کی بنیاد پر ملک کو حاصل کرنے کے بعد سوگئے، استعماری طاقتوں نے یہاں وہ فتنے ڈالے کہ مسلمان آج پارہ پارہ ہے، یوم حسین کے موقع پر میں گزارش کروں گا کہ جس طرح آج یہاں اتحادو یکجہتی کی فضاقائم ہوئی وہ پورے ملک اور اس خطے میں قائم کرنے کی ضرورت ہے یہی امام حسین علیہ السلام کا پیغام ہے۔
استور کے معروف عالم دین سید عاشق حسین الحسینی نے کہا کہ حسین ہدایت کا چراغ اور نجات کی کشتی ہے، اگر ہم نجات چاہتے ہیں تو فلسفہ شہادت کو سمجھیں۔
انہوں نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام کی ایک پیاس آج بھی باقی ہے، یہ روحانی اور معنوی پیاس ہے، امام حسین کی پیاس اس وقت بجھے گی جب دنیا سے ظلم ، فسق و فجور ختم ہوجائے گا، اگر یہ ختم نہیں ہوا، ظلم جاری ہے تو سمجھو حسین آج بھی پیاسے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہیں کہ ہم اپنے اپنے گائوں میں اصلاحی سوسائٹیاں بنائیں اور دیکھیں کہ کوئی راشی، شرابی اور ظالم تو نہیں، تاکہ ہم ان کا راستہ روک سکیں اور روحانی پیاس بجھا سکیں۔
معروف شاعر اور سابق نگران وزیر عنایت اللہ شمالی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اصل بات عمل کی ہے، اگر ہم عمل کریں تو یہ دھرتی گل گلزار بن سکتی ہے، ہم مشترکات پر بات کریں اور اختلافات کو ختم کریں عنایت اللہ شمالی نے امام حسین کی شان میں کلام بھی پیش کیا۔
تقریب سے مولانا نیئر عباس مصطفوی، مولانا شکورنے بھی خطاب کیا، تقریب کے آخر میں علامہ سید راحت حسین نے یوم حسین کانفرنس کے بہترین انتظامات پر منتظمین، انتظامیہ ، سکیورٹی اہلکاروں کا شکریہ ادا کیا اور دعا کی۔

Show More

admin

Shia in Islam is providing authentic values of islamic world

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Close