تازہ ترین خبریں

امجد صابری کا قتل ۔۔۔ شریکِ جرم نہ ہوتے تو مخبری کرتے ~ نذر حافی

لیں جی امجد صابری بھی مر گئے ،مرنا تو سب کو ہے۔موت تو سب کو آتی ہے ۔لیکن وہ کیسے مرے!
بھائی صاحب وہ مرے نہیں بلکہ مار دئیے گئے!
کس نے مار دئیے !؟
کچھ لوگ موت کا کاروبار بھی تو کرتے ہیں۔یہ بھی ایک پیشہ ہے۔۔۔اوریہ پیشہ بڑی طاقتوں کی ایما پر حاصل کیا جاتاہے۔
ہوں!یہ تو ہم جانتے ہی ہیں کہ بڑی طاقتیں اپنے بڑے بڑے مفادات کے لئے چھوٹے موٹے لوگوں کو ملازمتیں دیتی ہیں۔
اگر یہ جانتے ہیں تو پھر یہ بھی تو آپ جانتے ہی ہونگے کہ۔۔۔ ملازموں کی بھی مختلف اقسام ہوتی ہیں،بعض ہرکام کرنے پر اتر آتے ہیں اور بعض اپنی شخصیت کا لحاظ کرتے ہیں۔اسی طرح کچھ نوکرپکے وفادار اور کچھ ہڈ حرام ہوتے ہیں۔
جی جی کیوں نہیں!!!دنیا میں ہر جگہ ہڈ حرام لوگوں کے ساتھ محدود پیمانے پر کام کیا جاتاہے جبکہ وفاداروں کو ہمراز بنایاجاتاہے اور ان سے اہم کام لئے جاتے ہیں۔
بس پھر یہ بھی سمجھ لیجئے کہ انسان کُشی ہڈ حرام لوگوں کا کام نہیں بلکہ استعمار کے وفاداروں کا مخصوص پیشہ ہے۔استعمار کے وفادار ملازم انسانوں کو مارتے ہیں اور استعمار اُن کے مارے ہوئے انسانوں کی لاشوں کو بھنبوڑتا ہے۔
جی قارئین محترم!انسانوں کو دو طرح سے مارا جاتاہے،جسمانی طور پر بھی اور ذہنی طور پر بھی۔جس طرح جسمانی طور پر ٹارگٹ کلنگ کی جاتی ہے اسی طرح ذہنی طور پرمارنے کے لئے بھی افراد کی ٹارگٹ کلنگ ہی کی جاتی ہے۔یاد رہے کہ جسمانی طور پر کسی کی ٹارگٹ کلنگ ،ذہنی ٹارگٹ کلنگ کی نسبت بہت آسان ہے۔
ذہنی طور پر ہر کوئی نہیں مرتا اور نہ ہی ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوتاہے۔اس کے لئے سب سے پہلے استعمار کے آلہ کار مختلف اقوام و ممالک کے درمیان کم ظرف اور احساس کمتری کے ڈوبے ہوئے لوگوں کا انتخاب کرتے ہیں۔کسی بھی کم ظرف انسان کی شناخت یہ ہے کہ وہ پس پردہ رہنے کی صورت میں سازش اور غیبت کرتاہے جبکہ مدِّ مقابل کے سامنے آنے کی صورت میں اس کی خوشامد،چاپلوسی یا توہین کرتاہے۔قابلِ ذکر ہے کہ چاپلوسی کی طرح توہین بھی کم ظرفی کے ترکش کا تیر ہے۔
جب ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی نے استعمار کے اوسان خطا کئے تو استعمار نے ایسے ہی افراد کو ہمارے ملک میں بھی ڈھونڈا۔وہ لوگ جو درپردہ اسلامی انقلاب کے خلاف استعماری طاقتوں کو گرین سگنل دیتے تھے اور آمنے سامنے اسلامی انقلاب کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملاتے تھے یا پھر اس انقلاب کی توہین کرتے تھے،استعمار نے ان لوگوں کو ڈھونڈا اور یوں در پردہ سازشیوں نیز توہین اور خوشامد کرنے والوں کے لئے دہشت گردی کے تربیتی کیمپ لگائے،انہیں درہم و دینار اور اسلحے سے مالا مال کیا اور پھر انہیں مجاہدینِ اسلام کہہ کر ان کے ذریعے سادہ لوح افراد کی ذہنی ٹارگٹ کلنگ کی گئی۔
لوگ جوق در جوق ان کیمپوں میں انسان کشی کی تربیت حاصل کرتے رہے اور پھر اپنے ہی بھائیوں کے گلے کاٹنے پر اتر آئے۔
پھر اس مُلک میں کوئی شاعر،ادیب،صحافی،استاد،موسیقار،قوّال،امام بارگاہ،مسجد،مندر،کلیسا،سکول،یونیورسٹی،پولیس ،فوج ۔۔۔کچھ بھی محفوظ نہیں رہا۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اہلیانِ پاکستان کی اتنے بڑے پیمانے پر ذہنی ٹارگٹ کلنگ کس نے کی؟
کس نے لوگوں کو دہشت گردی کی تربیت حاصل کرنے پر زہنی طور پر آمادہ کیا؟
کیا وہابی علما،دیوبندی مدارس اور اہلحدیث کہلوانے لوگ اس کے ذمہ دار ہیں؟!
کیا سپاہِ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے لوگ اتنی بڑی ذہنی تبدیلی کے موجد ہیں؟!
آپ پاکستان میں شدت پسندی اور دہشت گردی کی تاریخ کا عمیق مطالعہ اور تجزیہ و تحلیل کرکے دیکھ لیں ،آپ کو صاف نظر آئے گا کہ دہشت گردی کے راستے میں استعمال ہونے والے لوگ خواہ کسی بھی مسلک یا ٹولے سے تعلق رکھتے ہوں،اُن کی حیثیت ایک ٹشو پیپر سے زیادہ نہیں ہے۔
ٹشوپیپر کی طرح استعمال ہونے والے کسی ملت میں کوئی ذہنی تبدیلی یا فکری انقلاب نہیں لاسکتے۔اس تبدیلی کے پیچھے وہ مکار ذہن کام کررہا ہے جو شیعہ کے ساتھ بیٹھتا ہے تو شیعہ کاز کی بات کرتاہے،سنی کے ساتھ بیٹھتا ہے تو اہل سنت کی مظلومیت پر ٹسوے بہاتا ہے اور وہابیوں کے ساتھ بیٹھتا ہے تو وہابیوں کے علاوہ باقی سب کو ختم کرنے کی باتیں کرتاہے۔
وہ دینی قوتیں جنہوں نے پاکستان میں اسلامی انقلاب کے لئے عوامی ذہن کو تیار کرنا تھا ،خود اُن کے ذہنوں پر دہشت گردوں کا خوف سوار کردیاگیاہے۔اگرچہ مجموعی طور پر ایک خاص مسلک نے پاکستان میں بے گناہ لوگوں کو قتل کرنے کی ایک خونی تاریخ رقم کی ہے۔
لیکن اس سے اُس مسلک کو فائدے کے بجائے نقصان ہی پہنچاہے،خود اس مسلک کی مساجد و مدارس اور مفتیوں کے بارے میں لوگوں کو یہ پتہ چل گیاہے کہ یہ سعودی عرب اور اسرائیل کے مفادات کی جنگ لڑرہے ہیں۔
کل امجد صابری کو شہید کیا گیا۔اس سے پہلے قاری سعید چشتی کو بھی خون میں نہلایاگیاتھا،یہ شہادتیں ایسے ہی نہیں ہورہیں۔ان شہادتوں کے پیچھے کچھ درپردہ سازشیں ہیں،کچھ ممالک ہیں،کچھ طاقتیں ہیں ،کچھ پارٹیاں ہیں،کچھ ریاستی ادارے اورکچھ سازشی عناصر ہیں ۔۔۔جن کے ہوتے ہوئے قاتل گرفتار نہیں ہوتے اور دہشت گردی پر قابونہیں پایاجاسکتا۔۔۔ انہیں پہچاننا ضروری ہے ۔۔۔جب تک دہشت گردوں کے سہولت کاروں،سرپرستوں اور شریکِ جرم اداروں کو بے نقاب نہیں کیاجاتا جرائم پیشہ عناصر کو لگام نہیں دی جاسکتی۔
بات یہ نہیں کہ امجد صابری کو موت آگئی ۔۔۔
مرنا تو سب کو ہے،
موت تو سب کو آتی ہے ،
لیکن کل ایک مقتول کے قاتل مرگئے ۔۔۔
شرمندگی کی موت
ندامت کی موت
شکست کی موت
کل آواز کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی
بھلا آواز بھی قتل ہوئی ہے کبھی
کل عقیدت کو مٹانے کی سعی کی گئی
بھلا مٹانے سےعقیدت بھی مٹی ہے کبھی
شاید یہ نامراد قاتل
اپنی محرومی کے احساس سے شرمندہ ہیں
خود نہیں رکھتے تو اوروں کے بجھاتے ہیں چراغ
یہی وجہ ہے کہ
مقتول مرانہیں بلکہ زندہ ہوگیا ہے
ہمیشہ کے لئے امر ہوگیاہے
من مات علی حب آل محمد۔۔۔

Tags
Show More

admin

Shia in Islam is providing authentic values of islamic world

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Close