تازہ ترین خبریں

وہ عمل جو آپ کے موڈ کو خوشگوار بنا سکتے ہیں

ایسا ہم سب کے ساتھ ہوتا ہے کہ پرسکون انداز میں بیٹھے بیٹھے ماضی کی کوئی بات یاد آجاتی ہے یا پھر کسی تلخ ذاتی تجربے کی بازگشت دماغ میں سنائی دینے لگتی ہے اور اگلے ہی لمحے ہم اداسی کی تاریکیوں میں کھو جاتے ہیں۔ہر چیز سے دل اچاٹ ہونے لگتا ہے اور جی چاہتا ہے کہ ہر چیز کو توڑ پھوڑ دیں یا پھر منہ لپیٹے کہیں پڑے رہیں۔اگرچہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے ہم سب کو زندگی میں کبھی نہ کبھی کڑے حالات کا سامنا ضرور کر نا پڑتاہے، رشتوں کا ٹوٹنا،معاشی تنگ دستی،پیاروں کی جدائی، ناکامی یا بیماری یہ سب ایسی صورتیں ہیں جو ہماری آنکھوں میں آنسو اور دل میں درد پیدا کرنے کیلئے کافی ہوتی ہیں۔یہ تو چند مثالیں تھیں زندگی بھر بے شمار چیزیں ہمیں پریشان رکھتی ہیں اور انہیں محسوس کرنا بھی ایک فطری عمل ہے۔لیکن اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کہ کچھ شاکر لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو ان مشکل حالات میں بھی مایوسی کا شکار نہیں ہوتے اور حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہیں۔آسودگی میں تو شاید ہی ہم اللہ کا اس کی نعمتوں کی فراوانی پر شکر ادا کریں ہاں البتہ نا آسودگی میں شکوہ ضرور کرتے ہیں کہ میرے ساتھ ہی ایسا کیوں ہو رہا ہے کیا میں ہی ایک انسان رہ گیا ہوں جسے یہ سب مشکلیں جھیلنی ہیں۔ایسے لوگوں کو مایوسی کے اندھیروں میں امید کی کوئی کرن نظر نہیں آتی اور وہ مایوسی کے بادلوں کو ہمیشہ خود پر طاری رکھتے ہیں۔اچھے اور برے حالات میں ہر انسان کا ردعمل دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔انسان اپنی غلطیوں سے ہی سیکھتا ہے لیکن ضروری نہیں ہے کہ انسان ہر وقت خود پر مایوسی طاری کئے رکھے بلکہ ناکامیوں سے سیکھنے کی عادت اپنائیے اور مایوسی و اداسی کی عینک اتار کر دنیا کو دیکھئے کہ وہ کتنی حسین اور رنگین ہے۔ سوال یہ ہے کہ مایوسی کی کیفیت اور خراب موڈ کو خوشگوار موڈ میں کیسے بدلا جائے۔ پریشان ہونے کی بات نہیں ہے، دنیا میگزین کے آرٹیکل سے اخذ شدہ خراب موڈ کو بدلنے کیلئے چند تجاویز نذر قارئین ہیں۔

1۔ اپنی پریشانی کسی دوست کے ساتھ شیئر کیجئے
عموماً جب ہم پریشان ہوتے ہیں تو خود کو اپنے دوستوں اور خاندان والو ں سے الگ تھلگ کر لیتے ہیں ۔ان میں سے کوئی ہماری جانب آنے کی کوشش بھی کرے تو ہم مایوسی کی چادر اوڑھے ان سے بات نہیں کرتے ۔جبکہ ایسا کرنے سے ہم خود کو تنہا کر لیتے ہیں۔امریکی ماہر نفسیات کیرن کے مطابق بہت سی تحقیقات سے ثابت ہو چکا ہے ، جو لوگ مایوسی یا پریشانی میں اپنے دوست احباب کے دائرہ کار میں رہتے ہیں وہ جلد ہی ٹھیک ہو جاتے ہیں جبکہ جو لوگ خود کو آئسولیٹ کر لیتے ہیں وہ جلدی نارمل زندگی کی طرف نہیں لوٹتے۔ یونیورسٹی آف ونسکونسن میں ایک ریسرچ کی گئی جس کے مطابق انسان اپنی ماں کی آواز چاہے ٹیلی فون پر ہی کیوں نہ سنے اس کے جسم میں موجود سٹریس ہارمونز میں کمی جاتی ہے اور وہ اچھا محسوس کرنے لگتا ہے۔

2۔ورزش کو معمول کا حصہ بنائیے
دماغ میں منفی سوچوں کو پھٹکنے بھی نہ دیں ،بلکہ اپنے آپ کو مصروف رکھیں،ورزش کو اپنے معمول کا حصہ بنائیں ،ایک ہی جگہ پر مسلسل بیٹھے رہنے کی بجائے چلتے پھرتے رہیں اس طرح دماغ ایک ہی نقطے پر مرکوز نہیں رہے گا اور آپ کو پریشانی سے نجات مل جائے گی۔ موڈ کو بہتر بنانے کیلئے مسلسل بیٹھے رہنے کی بجائے تھوڑی سی واک کر لیں اگر دفتر میں ہیں تو دفتر کا ہی ایک چکر لگا لیں۔دور رس نتائج کیلئے یوگا اور ورزش کو معمول کا حصہ بنانے سے دماغ تروتازہ رہتا ہے اور دن بھر کی تھکاوٹ سے بھی سکون میسر آتا ہے۔

3۔ باہر نکل جائیے
تازہ دم محسوس کرنے کیلئے تازہ ہوا سے بہتر کوئی چیز نہیں۔ مختلف تحقیقات سے ثابت ہو چکا ہے کہ ایسے لوگ جو اپنا زیادہ وقت سورج کی روشنی اور بند کمروں کی بجائے کھلی فضا میں گزارتے ہیں ،وہ ڈپریشن کا کم شکار ہوتے ہیں ۔سورج کی روشنی میں چند منٹ گزارنے سے جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار بڑھنے لگتی ہے ،اور یہ وٹامن جسمانی و ذہنی صحت کیلئے بے حد ضروری ہے۔

4۔ گہرے سانس لیجئے
دن بھر میں سے کچھ لمحات نکال کر اپنے آپ کو پرسکون کرنے کی کوشش کریں اور کھلی فضا میں گہرے سانس لیں۔ گہرے سانس لینے سے نہ صرف ذہنی تناؤ میں کمی ہوتی ہے بلکہ جسم سے 70% زہریلے مادے بھی خارج ہو جاتے ہیں، جس سے خون میں آکسیجن کی مقدار بھی بڑھ جاتی ہے۔ پانچ سیکنڈز کیلئے سانس اندر کو کھینچئے اور آہستہ آہستہ سے سانس کو باہر نکالیے۔اس معمول کو دن بھر میں دو سے تین دفعہ دہرانے سے آپ خود بخود محسوس کرنے لگیں گے کہ آپ کا ذہنی تنائو کم ہونے لگا ہے اور آپ ایک خوشگوار زندگی کی جانب لوٹنے لگیں ہیں۔

5۔ منفی سوچ کے حامل لوگوں سے اجتناب کریں
آپ ایک دن دفتر میں جا کر سیٹ پر بیٹھنے سے پہلے یہ کہیں کہ میں اپنی اس نوکری سے قطعی خوش نہیں ہوں اور اس دفتر جیسی کوئی جہنم شاید ہی اس صفحہ ہستی پر موجود ہو۔آپ دیکھیں گے کتنے ہی سر تاسف سے ہلیں گے اور سب آپ کی طرف متوجہ ہو جائیں گے اور ایسی ایسی باتیں کریں گے جس سے آپ مزید اپنی نوکری اور دفتر سے بددل ہو جائیں گے۔اسی طرح کسی دن آپ ایسے ہی کھڑے ہو کر یہ کہیں کہ میں تو بہت خوش قسمت انسان ہوں ،اپنی نوکری سے بہت خوش ہوں اور یہ دفتر میرے لئے ایک جنت سے کم نہیں ہے۔آپ خود دیکھیں گے ایک فرد بھی آپ کی ہاں میں ہاں نہیں ملائے گا۔ منفی سوچ کے حامل لوگ ہر جگہ پر پائے جاتے ہیں کو شش کیجئے کہ آپ ایسے لوگوں کے ہتھے نہ چڑھیں ،اس سے آپ کی زندگی میں موجود آدھے سے زیادہ غم ویسے ہی کم ہو جائیں گے۔

6۔ پسندیدہ کام میں خود کو مصروف کیجئے
بعض اوقات ہم روزمرہ کے کام کرتے کرتے ،ان میں اس قدر گم ہو جاتے ہیں کہ اپنے شوق اور خواہشیں بھولنے لگتے ہیں،ایسے میں ذہنی تناؤ یا ڈپریشن ہونا ایک فطری عمل بن جاتا ہے ،کبھی کبھار تو اس ڈپریشن کی وجہ بھی نا معلوم ہوتی ہے۔ایسی صورتحال میں کچھ وقت اپنے لئے نکالیں،اپنی پسندید فلم دیکھ لیں، پینٹنگ کا شوق ہے تو ایک خوبصورت پینٹنگ بنا ڈالئے آپ چند ہی لمحوں میں ہشاش بشاش محسوس کرنے لگیں گے۔

7۔ کچھ مزیدار سا کھا لیجئے
عموماً ایسا ہوتا ہے کہ ہم دن بھر اس قدر مصروف گزارتے ہیں، دوپہر کا کھانا بھی گول کر جاتے ہیں ایسے میں بھوک کے ساتھ ساتھ غصہ بھی آنے لگتا ہے۔ ایسی صورتحال میں اپنی مصروفیت میں سے کچھ وقت نکال کر اپنا من پسند کھانا کھائیے اور دوبارہ کام شروع کرنے سے پہلے پانچ منٹ خاموشی سے بیٹھ جائیے ۔چند ہی لمحوں میں آپ کا موڈ بہتر ہو جائے گا۔

8۔پانی پی لیجئے
جسم میں پانی کی کمی ہو جانے سے بھی انسان کمزوری اور سر میں درد محسوس کرنے لگتا ہے۔ دن بھر اپنے موڈ کو خوشگوار رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ زیادہ سے زیادہ پانی پیا جائے تاکہ جسم ڈی ہائیڈریشن سے بچا رہے ۔

9۔ کسی کی مدد کیجئے
ایسا نہیں ہے کہ آپ صرف دنیا میں واحد شخص ہیں جس کا موڈ خراب اور اداسی چھائی ہو اپنے آس پاس نظر دوڑائیے آپ کو بے شمار ایسے لوگ مل جائیں گے جو مشکلات اور ذہنی پریشانی سے جھول رہے ہوں گے۔ اپنے خراب موڈ کو بھول کر کسی ایسے ہی قریبی شخص کیلئے کچھ خاص کر کے دیکھیے آپ خود کو ہلکا پھلکا محسوس کریں گے۔

10۔اپنے آس پاس کے ماحول میں تبدیلی پیدا کیجئے
کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کے اردگرد موجود رنگ آپ کے موڈ پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر نیلا اور سبز رنگ سکون بخش رنگ ہوتے ہیں جبکہ پیلا اور لال رنگ توانائی و ترنگ پیدا کرتے ہیں۔اگر آپ بے چینی اور سستی محسوس کریں تو پودے خریدئیے اور انہیں ایسی جگہ رکھیے جہاں آپ کا سب سے زیادہ وقت گزرتا ہو۔کیونکہ پودے نہ صرف آنکھوں کو ٹھنڈک دیتے ہیں بلکہ ان سے آکسیجن بھی ملتی رہتی ہے،جس سے انسان ذہنی طور پر پر سکون محسوس کرتا ہے۔موڈ کو فوری طو پر خوشگوار بنانے کیلئے اپنے کمرے کی صفائی اور غیر ضروری چیزوں کو ہٹانا شروع کردیں اس سے نہ صرف آپ کے کمرے میں جگہ خالی ہوگی بلکہ آپ کے دماغ میں سے بھی غیر ضروری سوچوں کا صفایا ہو جائے گا۔

Tags
Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Close